برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ سمندری اسفنج سے حاصل کی گئی ایک نئی دوا کے استعمال سے چھاتی کے سرطان میں مبتلا ایسی خواتین کی عمر میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے جن کی بیماری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہو۔
ایری بُلن (eribulin ) نامی اس نئی دوا کا انکشاف شکاگو میں جاری سائنسدانوں کی ایک کانفرنس میں اتوار کے روز کیا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نئی دوا اسفنج کے خُلیوں میں ایک ایسے جُز کو جنم دیتا ہے جو خُلیوں کو تقسیم ہونے سے روکتا ہے۔
کانفرنس میں دوا کے ساتھ جاری کی گئی رپورٹ میں ماہرین نے کہا کہ ایسے مریض جنہوں نے چھاتی کے سرطان کے علاج کے لیے کیمیوتھراپی کروائی تھی ایری بُلن دوا کھانے سے اُن کی عمر میں اُن مریضوں کے مقابلے میں ا ڑھائی ماہ کا اضافہ دیکھنے میں آیا جن کا صرف کیمیوتھراپی سے علاج کیا گیا۔
برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا ہے کہ چھاتی کے سرطان کا شکار ایسے مریض جنہوں نے ہر طرح کا ممکنہ علاج کروایا اُن کے لیے نئی دوا سے معیاری علاج پہلی مرتبہ متعارف کرایا گیا ہے اور اس کے نتائج حوصلہ افزا ء ہیں۔