فیش شو کے پہلے دن جن ڈیزائنرز کے ملبوسات کی نمائش ہوئی ان میں امیر عدنان، آمنہ یاسمین، ثناء عباس، زینب چھوٹانی، ٹینا درانی اور دیگر شامل ہیں۔
کراچی —
پاکستان میں عروسی ملبوسات کی تیاری اب باقاعدہ ایک انڈسٹری کا روپ دھارتی جارہی ہے اور’ برائیڈل فیشن شوز‘ یا ’برائیڈل کیٹیور ویک‘ اس انڈسٹری کو مزید آگے لے جانے کا ایک اہم سبب ہیں۔
ابتدا میں سال میں صرف ایک بار اور ایک ہی شہر میں ایک برائیڈل شو ہوا کرتا تھا مگر اب ان شوز کی تعداد رفتہ رفتہ بڑھنے لگی ہے۔ فیشن انڈسٹری کے لئے یہ رجحان مثبت تبدیلیوں کا باعث ہے۔
سال 2014ء کا ’برائیڈل کیٹیور ویک‘ بھی کراچی کے ایکسپو سینٹر میں شروع ہوگیا ہے جو جمعہ، ہفتہ اور اتوار تین دن جاری رہے گا۔
'ہم نیٹ ورک' کی جانب سے منعقدہ اس ایونٹ کا آغاز ریڈ کارپٹ سے ہوا جس میں فیشن اور انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری کی متعدد نامور اور منجھی ہوئی شخصیات نے شرکت کی۔
ایونٹ سے متعلق 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کے دوران 'ہم نیٹ ورک' کی سرابرہ سلطانہ صدیقی‘کا کہنا تھا کہ 'برائیڈل کیٹیور ویک' کے انعقاد کا مقصد پاکستانی ملبوسات کو بین الاقوامی منڈی تک رسائی دلانا اور نئے، پرانے ڈیزائنرز کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جہاں سے ان کے کام کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔“
فیش شو کے پہلے دن جن ڈیزائنرز کے ملبوسات کی نمائش ہوئی ان میں امیر عدنان، آمنہ یاسمین، ثناء عباس، زینب چھوٹانی، ٹینا درانی اور دیگر شامل ہیں۔
امیر عدنان کے ملبوسات کی سب سے خاص بات ان میں اردو کے نامور شاعر امیرخسرو کی شاعری کی بہترین عکاسی تھی۔ یہ بہت منفرد تصور تھا جس نے دیکھنے والوں کو سحرزدہ ہوکر دیکھا۔
آمنہ یاسمین کے ملبوسات کے بارے میں ایونٹ میں موجود لوگوں کی رائے تھی کہ انہوں نے کھلتے ہوئے رنگوں اور جدید انداز کو یکجا کرکے پیش کیا جس سے دیکھنے والے بہت محظوظ ہوئے۔
ثناء عباس کے ملبوسات کا کلیکشن مکیش، زردوزی اور ریشم سے سجا ہوا تھا جبکہ زینب چھوٹانی نے اپنا کلیکشن ”شہنائی“ کے عنوان سے پیش کیا اور محفل کو جگمگا دیا۔ ان کا انتخاب بلا شبہ مہندی سے ولیمے تک کی تقریبات کے لیے بہترین تھا۔
نومی انصاری کے انتخاب ”عشق“ کو اگر روایت اور جدیدیت کا خوبصورت امتزاج کہا جائے تو ہرگز بے جا نہ ہوگا۔ ان کے کھلتے ہوئے رنگوں اور منفرد ڈیزائنز نے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔
ایونٹ کی ایک اور خاص بات ٹی وی آرٹسٹ مہوش حیات کی میوزیکل ڈانس پرفارمنس تھی جس نے محفل لوٹ لی۔
ابتدا میں سال میں صرف ایک بار اور ایک ہی شہر میں ایک برائیڈل شو ہوا کرتا تھا مگر اب ان شوز کی تعداد رفتہ رفتہ بڑھنے لگی ہے۔ فیشن انڈسٹری کے لئے یہ رجحان مثبت تبدیلیوں کا باعث ہے۔
سال 2014ء کا ’برائیڈل کیٹیور ویک‘ بھی کراچی کے ایکسپو سینٹر میں شروع ہوگیا ہے جو جمعہ، ہفتہ اور اتوار تین دن جاری رہے گا۔
'ہم نیٹ ورک' کی جانب سے منعقدہ اس ایونٹ کا آغاز ریڈ کارپٹ سے ہوا جس میں فیشن اور انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری کی متعدد نامور اور منجھی ہوئی شخصیات نے شرکت کی۔
ایونٹ سے متعلق 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کے دوران 'ہم نیٹ ورک' کی سرابرہ سلطانہ صدیقی‘کا کہنا تھا کہ 'برائیڈل کیٹیور ویک' کے انعقاد کا مقصد پاکستانی ملبوسات کو بین الاقوامی منڈی تک رسائی دلانا اور نئے، پرانے ڈیزائنرز کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جہاں سے ان کے کام کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔“
فیش شو کے پہلے دن جن ڈیزائنرز کے ملبوسات کی نمائش ہوئی ان میں امیر عدنان، آمنہ یاسمین، ثناء عباس، زینب چھوٹانی، ٹینا درانی اور دیگر شامل ہیں۔
امیر عدنان کے ملبوسات کی سب سے خاص بات ان میں اردو کے نامور شاعر امیرخسرو کی شاعری کی بہترین عکاسی تھی۔ یہ بہت منفرد تصور تھا جس نے دیکھنے والوں کو سحرزدہ ہوکر دیکھا۔
آمنہ یاسمین کے ملبوسات کے بارے میں ایونٹ میں موجود لوگوں کی رائے تھی کہ انہوں نے کھلتے ہوئے رنگوں اور جدید انداز کو یکجا کرکے پیش کیا جس سے دیکھنے والے بہت محظوظ ہوئے۔
ثناء عباس کے ملبوسات کا کلیکشن مکیش، زردوزی اور ریشم سے سجا ہوا تھا جبکہ زینب چھوٹانی نے اپنا کلیکشن ”شہنائی“ کے عنوان سے پیش کیا اور محفل کو جگمگا دیا۔ ان کا انتخاب بلا شبہ مہندی سے ولیمے تک کی تقریبات کے لیے بہترین تھا۔
نومی انصاری کے انتخاب ”عشق“ کو اگر روایت اور جدیدیت کا خوبصورت امتزاج کہا جائے تو ہرگز بے جا نہ ہوگا۔ ان کے کھلتے ہوئے رنگوں اور منفرد ڈیزائنز نے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔
ایونٹ کی ایک اور خاص بات ٹی وی آرٹسٹ مہوش حیات کی میوزیکل ڈانس پرفارمنس تھی جس نے محفل لوٹ لی۔