گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی معاشرے میں بھی بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ اب سے کچھ سال پہلے تک یہاں فیشن کو نہ تو انڈسٹری کا ہی درجہ حاصل تھا اور نہ ہی یہاں” فیشن شوز“ منعقد ہوتے تھے۔ بلکہ ایک ،ڈیڑھ عشرہ تو ایسا بھی گزرا جب فیشن شوز کو انتہائی معیوب سمجھا گیا اور اس کا انعقاد مقامی افراد کے لئے ناممکن نہیں تو مشکل ضرور تھا۔ لہذا اگر اس دور میں کہیں ڈھکے چھپے انداز میں فیشن شوز ہوئے ہوں تو کہا نہیں جاسکتا ورنہ کھلے عام فیشن شوز کی باتیں ’بدترین فعل ‘سے کم نہیں سمجھی جاتی تھیں۔ ۔۔مگر اب معاشرے بدل گیا ہے۔
کراچی ،لاہوراور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں اب فیشن شوز تو منعقد ہوہی رہے ہیں ، فیشن کو انڈسٹری کا بھی درجہ ملنے لگا ہے ۔ ساتھ ہی اس سیکٹر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال کراچی میں ایک ہفتے سے جاری ” برائیڈل کیٹیور ویک 2012“ ہے جسے شمپو بنانے والی ایک ملٹی نیشنل کمپنی ”پینٹین “نے اپنے نام سے منسوب کیا اور کروڑوں کا سرمایہ لگایا۔
جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے شو میں برائیڈل یعنی عروسی لباس پہنے میل اور فی میل ماڈلز نے ریمپ پر واک کی۔ ماڈلز بھی کوئی عام نہیں تھے بلکہ فیشن انڈسڑی اور خاص کر پاکستانی میڈیا میں ان کا بہت شہرہ ہے۔اس کا انعقاد پاکستان کے ایک فیشن ٹی وی چینل ”اسٹائل 360“نے کیا تھا۔ شو کی ہر شے اپنے آپ میں منفرد تھی ۔ ۔۔خوبصورتی سے سجے ہوئے لاؤنج‘ سرخ قالین اور تازہ پھولوں کی سجاوٹ ۔
ادھر ریمپ رومن محرابوں‘ تصویری کھڑکیوں ‘ خوبصورت فانوس اور انتہائی دلنشی مجسموں سے سجا ہوا تھا۔یہ سجاٹ ریمپ کو ایک الگ ہی قسم کا ماورائی انداز دے رہی تھی۔شو کا آغاز مونا عمران کے علاقائی انتخاب سے شروع ہوا جس میں فرشیاں‘ چوڑی دار اور اعزار شامل تھے ‘جنہیں حاضرین نے بے حد سراہا۔عامر بیگ دوسرے نمبر پر آئے جن کا انتخاب بے تحاشہ رنگ اور جڑاؤ کام پر مشتمل تھا۔ان کے انتخاب کی سب سے نمایاں چیز پولکا ٹاٹس اور جیومیٹریکل شکلیں تھیں۔
مقبول ترین
1