سرحدی تناؤ میں کمی کی کوشش، بدھ کو سہ فریقی اجلاس

برطانیہ، افغانستان اور پاکستان کے اعلیٰ اہل کاروں کا بدھ کو اجلاس ہو گا، جس میں افغان اور علاقائی سلامتی کے امور اور افغانستان اور پاکستان کے مابین حالیہ سیاسی تناؤ کے حل کی کوشش کی جائے گی۔

سہ فریقی اجلاس میں برطانیہ کے قومی سلامتی کے مشیر، مارک لائل گرانٹ، اُن کے افغان ہم منصب حنیف اتمار اور پاکستانی خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز اپنے ملکوں کے نمائندہ وفود کی قیادت کریں گے۔

یہ اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب پاکستان نے افغانستان کےساتھ اپنی سرحد بند کر دی ہے، جس کا سبب گذشتہ ماہ ملک میں ہونے والے خود کش بم حملوں کا سلسلہ تھا۔

پاکستان نے اس دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام ملک دشمن عناصر پر لگایا ہے، جو سرحد پار افغانستان کی پناہ گاہوں میں چھپے بیٹھے ہیں۔

گذشتہ ہفتے اسلام آباد نے دو روز کے لیے اپنی سرحد کھول دی تھی، تاکہ محصور ہزاروں افغانیوں کو اپنے ملک جانے کی اجازت مل سکے۔

اپنی تجارت کے لیے، افغانستان پاکستانی بندرگاہوں پر انحصار کرتا ہے جسے اس جنگ زدہ ملک کی معاشی بہتری کی راہ سمجھتا ہے۔

سرحد کی بندش کے نتیجے میں بحر عرب میں واقع کراچی کی بندرگاہ پر ہزاروں کنٹینر رُکے ہوئے ہیں۔

پاکستانی حکام اس بات کے خواہاں ہیں کہ ٹریفک بحال کرنے سے پہلے افغان ہم منصب 2600 کلومیٹر طویل سرحد پر اپنی سکیورٹی مضبوط بنائیں۔

پاکستان نے روپوش 76 شدت پسندوں کی ایک فہرست افغانستان کے حوالے کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِن شدت پسندوں کو افغان سرزمین پر پناہ میسر ہے، جنھیں ملک بدر کیا جائے۔

تاہم، اِس کے جواب میں، افغان حکومت نے پاکستان کو درجنوں شدت پسندوں اور پاکستان میں موجود مبینہ 32 تربیتی مراکز کی ایک فہرست حوالے کی ہے، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ افغانستان میں ہونے والی تشدد کی کارروائیوں میں یہی افراد ملوث ہیں۔