برطانیہ نے شدت پسند نظریات کی حامل مسلمان تنظیم پر پابندی لگادی

برطانیہ نے شدت پسند نظریات کی حامل مسلمان تنظیم پر پابندی لگادی

برطانوی حکومت نے مسلمان تنظیم، Muslims Against Crusadesکو شدت پسند قرار دیتے ہوئے، اُس پر پابندی لگادی ہے جس کا اطلاق آج نصف شب سے ہوگا۔

جمعرات کے روز وزیرِ داخلہ تھریسا مئی نے ہفتے کے روز جنگِ عظیم میں قربانی دینے والے برطانوی فوجوں کی یاد میں تقاریب کے موقعے پر تنظیم کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کے اعلان پر سخت ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے مسلمز اگینسٹ کروسیڈز پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔

وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں تنظیم کے ممبران کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ہفتے کے روز جنگِ عظیم میں ہلاک ہونے والے برطانوی فوجوں کی یاد میں ہونے والی تقاریب کے موقعے پر احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کی صورت میں اُنھیں دس سال قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

برطانوی وزیر داخلہ تھریسا مئی نے ایک بیان میں اپنے فیصلے کو درست بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اُنھیں یقین ہے کہ مسلمز اگینسٹ کروسیڈز وہی تنظیم ہے جس پر شدت پسند تنظیموں المہاجرون اور اسلام فار یو کے کے ناموں کے تحت 2006ء میں بھی دہشت گرد کارروائیوں کی حمایت کے الزامات کےتحت پابندی لگائی جا چکی ہے۔

ادھر، برطانوی مسلمان رکن پارلیمنٹ خالد محمود نے وائس آف امریکہ سے بات چیت میں شدت پسند تنظیم پر پابندی کو درست قرار دیا ہے۔

اگر ماضی کی طرح اِس بار بھی یہ تنظیم کسی نئے نام سے اپنی سرگرمیان دوبارہ شروع کردے تو برطانوی حکومت کو کیا اقدامات کرنے چاہئیں؟ اس سوال کے جواب میں خالد محمود کا کہنا تھا کہ اگر اُنھوں نے پھر کام شروع کیا تو اُس پر پھر پابندی لگائی جائے گی۔