گذشتہ ہفتے برطانوی پاؤنڈ کی خریداری میں تیزی کے رجحان کے بعد، زر مبادلہ کے تاجر صورت حال کو ’’چھلانگ مارنا‘‘ قرار دے رہے ہیں، ایسے میں جب منڈی میں یہ خوف لاحق ہے کہ یورپی یونین کے سب سے زیادہ ناخوش رُکن یونین سے رخصت ہونے والا ہے۔
برطانیہ میں جمعرات کو ووٹر 28 ارکان پر مشتمل یورپی یونین میں رہنے یا نا رہنے سے متعلق ریفرنڈم میں ووٹ دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ادھر، یورپی بازار حصص میں تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
پیر کے روز تجارت کی سطح میں 60 فی صد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب برطانیہ کے سب سے بڑے تجارتی اداروں کی قدر میں 68 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا، جب کہ گذشتہ ہفتے کے مقابلے میں برطانوی بازار حصص سے ڈرامائی طور پر دور رہنے کا رجحان نمایاں تھا۔
اِس صورت حال سے قبل اختتام ہفتہ کے رائے عامہ کے جائزوں سے اس امکان کو تقویت ملی کہ برطانیہ کا یورپی یونین کے کیمپ میں رہنے کا اب بھی امکان ہے، بیشک یورپی یونین سے علیحدگی کے مقابلے میں محض ایک یا دو شرح کا ہی سہی۔
منگل کے روز برطانوی سکے اور بازار حصص کے تاجروں کی سرگرمی تھم سی گئی، جو صورت حال پر فکرمند رہے آیا پیر کے دِن دکھائی گئی سرگرمی زیادہ چست و توانا تو نہیں تھی۔
برطانیہ کے یورپی یونین سے باہر نکلنے کے بارے میں پیر کے روز عالمی سطح پر چمہ گوئیاں جاری رہیں، جب کہ زیادہ تر ایشیائی منڈیوں میں وسیع کاروبار ہوا۔ جاپان میں ’نکے‘ کا کاروبار 225 پر بند ہوا، جو کہ 1.28 فی صد شرح زیادہ تھا۔ کرس ویسٹن میلبورن میں ’آئی جی مارکیٹس‘ کے حکمتِ عملی کے ماہر ہیں۔ اُنھوں نے پیر کے روز اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ ’’مارکیٹ کی سوچ اِسی بات پر مرتکز رہی ہے آیا برطانوی ریفرینڈم کا نتیجہ کیا ہوگا‘‘۔
شرطیں لگ گئیں
سٹے کا کاروبار کرنے والے بڑھ چڑھ کر سامنے آچکے ہیں، وہ اس پر شرطیں لگا رہے ہیں آیا برطانوی ووٹر یورپی یونین میں رہنے کے لیے ووٹ دے گا۔ رُکن رہنے کی توقعات دم توڑ چکی ہیں۔
زیادہ تر بینکر، سکے کے تاجر، سرمایہ کار اور سٹے باز برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں دکھائی دیتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے، ’سکائی بیٹ‘ شش و پنچ کا شکار تھا آیا برطانیہ ساتھ چھوڑ دے گا، جب کہ 72 فی صد برطانیہ کی علیحدگی کے حق میں شرطیں لگا رہے تھے۔ اب سٹے بازی کی شرح علیحدگی کے حق میں 3 کے مقابلے میں 1 فی صد کی شرح پر ہیں۔