برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ خلیجِ گوانتانامو میں قائم امریکی حراستی مرکز میں قید رہنے والے ان برطانوی شہریوں کو زرِ تلافی ادا کرے گی جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر بیرونِ ملک حراست کے دوران کیے جانےو الے تشدد میں برطانیہ کی مرضی شامل تھی۔
برطانوی وزیرِ انصاف کینتھ کلارک نے منگل کے روز پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گوانتامو سے رہائی پانے والے برطانوی شہریوں کے اس گروپ کےساتھ حکومت کے معاملات طے پاگئے ہیں جس نے ایک مقامی عدالت میں دورانِ حراست ان پہ ہونے والے تشدد کے معاملے پر برطانوی انتظامیہ کے خلاف دعویٰ دائر کر رکھا تھا۔
تاہم برطانوی وزیر نے عدالت سے باہر طے پانے والے معاہدے کی تفصیلات بتانے سے یہ کہہ کر گریز کیا کہ وہ سابق قیدیوں کے وکلاء سے کیے جانے والے معاہدے کےتحت معاملہ کی تفصیلات افشا نہیں کرسکتے۔
زرِ تلافی کی ادائیگی کے معاہدہ پہ اتفاق حکومتی نمائندوں اور سابق قیدیوں کے وکلاء کے درمیان گزشتہ کئی ہفتے سے جاری مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔
کلارک نے برطانوی ارکانِ پارلیمان کو بتایا کہ اگر قیدیوں کی جانب سے عدالت میں دائر دعویٰ کی سماعت شروع ہوجاتی تو حکومت کو "خاصے پیچیدہ کیس کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا جس میں اگر حکومت اپنے دفاع کا فیصلہ کرتی تو ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے تھے"۔
اس سے قبل منگل کی صبح برطانوی ٹی وی "آئی ٹی وی نیوز" نے دعویٰ کیا تھا کہ گوانتانامو کے امریکی حراستی مرکز میں قید رہنے والے سات برطانوی شہریوں کو حکومت کی جانب سے زرِ تلافی ادا کیا جائے گا۔
برطانوی حکومت کی جانب سے متاثرین کو ادا کی جانے والی رقم کا اعلان نہیں کیا گیا ہے تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ زرِ تلافی کی رقم لاکھوں ڈالر بنتی ہے۔ آئی ٹی وی کے دعویٰ کے مطابق معاہدے کے تحت سابق قیدیوں میں شامل ایک فرد کو 16 لاکھ ڈالر کے مساوی رقم ملے گی۔
برطانوی اہلکاروں کے بارے میں یہ گمان کیا جاتا رہا ہے کہ افغانستان اور عراق میں قیدیوں پر کیے جانے والے تشدد میں وہ کبھی براہِ راست شریک نہیں رہے۔ تاہم زرِ تلافی پانے والے برطانوی شہریت کے حامل گوانتانامو کے سابق قیدیوں کی جانب سے عدالت میں دائر کردہ درخواستوں میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ بیرونِ ملک ان کی گرفتاری کے بعد ان پر کیے گئے تشدد اور ان کے ساتھ روا رکھی گئی بدسلوکی میں برطانوی حکام کی مرضی شامل تھی۔
رواں سال کے آغاز میں ایک ایتھوپین نژاد برطانوی شہری کی جانب سے دائر کردہ ایسے ہی ایک کیس کی سماعت کرنے والی برطانوی عدالت نے مقدمے میں پیش کیے جانے والے شواہد کا اجراء کیا تھا ۔ عدالت نے قرار دیا تھا کہ امریکی حکام کی جانب سے متاثرہ برطانوی شہری کے ساتھ دورانِ حراست "ظالمانہ، غیر انسانی اور نامناسب" سلوک روا رکھا گیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کو جولائی کے مہینے میں یہ اعلان کرنا پڑا تھا کہ ان کی حکومت حالات کی مناسبت سے ان سابق قیدیوں کو زرِ تلافی ادا کرے گی جن کی جانب سے عدالتوں میں اپنی امریکہ حوالگی اور دورانِ حراست روا رکھی گئی بد سلوکی کے خلاف دعویٰ دائر کیے گئے ہیں۔