برطانوی وزیرِ خارجہ کا دورۂ امریکہ، ایران معاہدہ برقرار رکھنے کی اپیل

برطانوی وزیرِ خارجہ بورس جانسن کابینہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ آرہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

اپنے مضمون میں برطانوی وزیرِ خارجہ نے مزید لکھا ہے کہ معاہدے نے ایران کے جوہری عزائم کو "ہتھکڑی" لگادی ہے اور اگر معاہدہ ختم کیا گیا تو اس کا فائدہ صرف ایران کو ہی ہوگا۔

برطانیہ کے وزیرِ خارجہ بورس جانسن نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم نہ کریں۔

اپنے دورۂ امریکہ کے موقع پر اخبار 'نیویارک ٹائمز' کے لیے لکھے جانے والے ایک مضمون میں برطانوی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ یقیناً معاہدے میں خامیاں موجود ہیں لیکن انہیں درست کیا جاسکتا ہے۔

اپنے مضمون میں برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک فرانس اور جرمنی کے ساتھ مل کر ٹرمپ حکومت کو معاہدہ برقرار رکھنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بورس جانسن اتوار کو دو روزہ دورے پر واشنگٹن ڈی سی پہنچے ہیں جہاں وہ صدر ٹرمپ کی حکومت کو معاہدہ برقرار رکھنے پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

لیکن اس دورے کے دوران برطانوی وزیرِ خارجہ کی صدر ٹرمپ سے براہِ راست کوئی ملاقات طے نہیں ہے بلکہ وہ نائب صدر مائیک پینس اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے بات چیت کریں گے۔

امریکہ میں برطانیہ کے سفیر کِم ڈیرچ نے اتوار کو نشریاتی ادارے 'سی بی ایس' کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ برطانوی وزیرِ خارجہ نے ہفتے کو صدر ٹرمپ کو ٹیلی فون کیا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے ایران معاہدے پر بات کی۔

اپنے مضمون میں برطانوی وزیرِ خارجہ نے مزید لکھا ہے کہ معاہدے نے ایران کے جوہری عزائم کو "ہتھکڑی" لگادی ہے اور اگر معاہدہ ختم کیا گیا تو اس کا فائدہ صرف ایران کو ہی ہوگا۔

صدر ٹرمپ ابتدا سے ہی ایران جوہری معاہدے کے سخت خلاف ہیں اور انہوں نے اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر نظرِ ثانی کے لیے 12 مئی کی ڈیڈلائن دی ہے۔

ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کے ہمراہ ایران کے ساتھ 2015ء میں جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ملکوں - روس، چین، جرمنی ، فرانس اور برطانیہ - نے ڈیڈلائن سے قبل معاہدے میں موجود "خامیاں" دور نہ کیں تو امریکہ اس معاہدے سے نکل آئے گا اور ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردے گا۔

فرانس، جرمنی اور برطانیہ امریکہ کو یہ معاہدہ برقرار رکھنے پر قائل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور گزشتہ ماہ ہی وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں اور جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل نےصدر ٹرمپ سے ملاقاتوں میں معاہدہ برقرار رکھنے پر زور دیا تھا۔

ایران کی قیادت واضح کرچکی ہے کہ وہ معاہدے پر مکمل طور پر عمل کر رہی ہے اور معاہدے کی کسی شق پر نظرِ ثانی کے لیے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔

اتوار کو اپنے ایک بیان ایران میں صدر حسن روحانی نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکہ نے معاہدہ توڑا تو "اسے ایسا پچھتاوا ہوگا جو اسے اپنی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔"