برطانوی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق مشرقِ وسطیٰ امور کے برطانوی وزیر نے برطانیہ کے لیے اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے برطانوی حکومت کی طرف سے احتجاج ریکارڈ کیا
برطانیہ نے اسرائیلی سفیر کو دفترِ خارجہ طلب کرکے مشرقی یروشلم کے مقبوضہ علاقوں میں مزید مکانات کی تعمیر کے فیصلے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق مشرقِ وسطیٰ امور کے برطانوی وزیر نے برطانیہ کے لیے اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے برطانوی حکومت کی طرف سے احتجاج ریکارڈ کیا۔
بیان کے مطابق، اس موقع پر برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مزید مکانات کی تعمیر پر برطانوی حکومت کی جانب سے سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے گذشتہ جمعے کو فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ ملنے کے بعد مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے پر 3000رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کی منظوری دی تھی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، اِن رہائشی مکانات کی تعمیر کے بعد حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ اور فتح کے زیرِ کنٹرول رملہ اور مغربی کنارے کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ برطانوی دفترِ خارجہ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نےمقبوضہ علاقے میں مزید مکانات کی تعمیر کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کو قیام امن کی کوششوں کے لیے نقصاندہ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت احتجاجاً اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بھی بلا سکتی ہے۔ تاہم، وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ایسےکسی بھی اقدام کی نفی کی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں برطانوی حکومت کے حالیہ فیصلوں کے بارے میں بتایا گیا ہے اور فی الحال وہ اس سلسلے میں مزید تفصیلات جاری کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون اور یورپی یونین کی سکریٹری خارجہ کیتھرین ایشٹن نے بھی اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم کے مقبوضہ علاقوں میں مزید مکانات کی تعمیر کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے فیصلے کو قیام امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
برطانوی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق مشرقِ وسطیٰ امور کے برطانوی وزیر نے برطانیہ کے لیے اسرائیلی سفیر کو طلب کرکے برطانوی حکومت کی طرف سے احتجاج ریکارڈ کیا۔
بیان کے مطابق، اس موقع پر برطانوی وزیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مزید مکانات کی تعمیر پر برطانوی حکومت کی جانب سے سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے گذشتہ جمعے کو فلسطین کو غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ ملنے کے بعد مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے پر 3000رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کی منظوری دی تھی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، اِن رہائشی مکانات کی تعمیر کے بعد حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ اور فتح کے زیرِ کنٹرول رملہ اور مغربی کنارے کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ برطانوی دفترِ خارجہ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نےمقبوضہ علاقے میں مزید مکانات کی تعمیر کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کو قیام امن کی کوششوں کے لیے نقصاندہ قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت احتجاجاً اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بھی بلا سکتی ہے۔ تاہم، وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ایسےکسی بھی اقدام کی نفی کی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں برطانوی حکومت کے حالیہ فیصلوں کے بارے میں بتایا گیا ہے اور فی الحال وہ اس سلسلے میں مزید تفصیلات جاری کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون اور یورپی یونین کی سکریٹری خارجہ کیتھرین ایشٹن نے بھی اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم کے مقبوضہ علاقوں میں مزید مکانات کی تعمیر کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے فیصلے کو قیام امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔