برطانیہ کے ایک سابق اعلیٰ عہدے دار نے پہلی بار یہ تسلیم کیا ہے کہ ان کے ملک نے ایک پتھر کے اندر الیکٹرانک آلات کے ذریعے روس کی جاسوسی کی تھی۔
جوناتھن پاول نے بی بی سی کو بتایا کہ چھ سال قبل ماسکو میں برطانوی ایجنٹوں نے جاسوسی کی اس کارروائی میں حصہ لیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ روس کو جاسوسی کا علم ہوگیاتھا لیکن وہ اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتاتھا۔
روسی ٹیلی ویژن نے 2006ء میں ایک ویڈیو براڈ کاسٹ کی تھی جس میں برطانوی عہدے داروں کو پتھر کے ایک مجسمے کو ماسکو کی ایک سڑک کے پاس رکھتے ہوئے دکھایا گیاتھا۔
فوٹیج میں پتھر کے اندر معلومات محفوظ کرنے والے مواصلاتی آلات دکھائے گئے تھے جسے برطانوی عہدے دار ڈاؤن لوڈ کرسکتے تھے۔
اس وقت کے روس کے صدر ولادی میر پٹن نے جاسوسی کی اس کوشش کو غیر سرکاری تنظیموں پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے استعمال کیا۔
روسی عہدے داروں نے برطانیہ پر انسانی حقوق کی تنظیموں کو حکومت کے خلاف جذبات بھڑکانے کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کا الزام لگایا ۔
جاسوسی کی اس کارروائی کے دوران پاول برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کے چیف آف سٹاف کے طورپر کام کررہے تھے۔
برطانوی وزارت خارجہ نے پاؤل کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔