’’ہماری روایت رہی ہے کہ ہم اس بات کا شور نہیں کرتے کہ ہم کیا کرنے والے ہیں۔‘‘
روتھ چائلڈ خاندان سے تعلق رکھنے والے جیکب روتھ چائلڈ نے 2012 کے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی تھی۔ یروشلم پوسٹ میں شائع ہونے والا ان کا یہ انٹرویو ان گنے چنے مواقع میں سے تھا جب جیکب نے اپنےخاندان، اسرائیل میں اس خاندان کی فلاحی سرگرمیوں اور دنیا میں بینکنگ کے نظام پر تفصیلی بات کی تھی۔
جیکب روتھ چائلڈ اپنے اس دعوے میں درست تھے کہ ان کے خاندان نے اسرائیل کی تعمیر و ترقی اور وہاں فلاحی منصوبوں میں اہم کردار ادا کیا لیکن برسوں کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دی۔ شاید ان کی اسی خاموشی کی وجہ سے روتھ چائلڈ خاندان سے کئی پر اسرار کہانیاں جڑ گئی ہیں۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس خاندان کی کامیابیاں، دولت مندی اور دنیا کی حالیہ تاریخ میں اس کا کردار کسی افسانے سے کم معلوم نہیں ہوتا۔
روتھ چائلڈ خاندان سے تعلق رکھنے والے جیکب روتھ پیر کو 87 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
روتھ چائلڈ خاندان کا آغاز
روتھ چائلڈ خاندان کا آغاز سکّوں کے ایک یہودی تاجر مائر امشیل روتھ چائلڈ سے ہوا جنھوں نے جرمنی کے شہر فرینفرٹ کی ایک یہودی بستی میں کاروبار کا آغاز کیا تھا۔
مائر امشیل نے اپنے خاندن کا نام یہودیوں کی اس مخصوص بستی یا گیٹو کے نام پر رکھا تھا جس میں ان کے اجداد کبھی رہے تھے۔
انسائیکلو آف برٹینیکا کے مطابق مائر امشیل کے لڑکپن ہی میں ان کے والدین چل بسے تھے جس کے بعد انہوں نے ایک مقامی بینکنگ ہاؤس میں نوکری شروع کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
بعد میں مائر نوادرات اور سکوں کے تاجر اور پھر بینکر بن گئے اور اپنے کاروبار کو پورے یورپ میں وسعت دینے کے لیے اپنے پانچ بیٹوں کو جرمنی کے باہر فرانس، برطانیہ، آسٹریا اور اٹلی میں پھیلا دیا۔
یہ 1792 سے 1815 کا وہ دور ہے جس میں یورپ میں انقلابِ فرانس اور نپولین کے عروج کی وجہ سے مختلف طاقتیں برسرِ پیکار تھیں اور ان سلطنتوں کو طویل جنگوں کے لیے بھاری سرمایہ درکار تھا۔
اسی دور میں یورپ کی بڑی سلطنتوں میں بینکاری شروع کرنے والے روتھ چائلڈ خاندان نے مدِمقابل قوتوں کو بھاری قرضے دیے اور اس پر حاصل ہونے والے سود سے بے پناہ منافع کمایا۔
اپنے کاروباری پھیلاؤ کی وجہ سے روتھ چائلڈ خاندان کو یورپ میں کئی اعزازات سے نوازا گیا۔
مائر اشمیل کے پانچوں بیٹوں کو آسٹرین سلطنت کی طرف سے خطابات ملے اور اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے لیونل ناتھن ڈی روتھ چائلڈ 1847 میں برطانوی پارلیمنٹ کے پہلے یہودی رکن بنے۔
انیسوی صدی میں روتھ چائلڈ خاندان یورپ کے مختلف ممالک میں قدم جما چکا تھا۔ جیکب اپنے خاندان کی اس شاخ سے تعلق رکھتے تھے جس نے برطانیہ آکر لندن میں کاروبار کا آغاز کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
انسائیکلو پیڈیا آف بریٹینکا کے مطابق برطانیہ میں روتھ چائلڈز کو ان کے کاروباری اور سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے یہودیوں کا سرپرست تصور کیا جاتا تھا۔
جیکب 1936 میں کیمبرج میں اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے وکٹر اور جودتھ روتھ چائلڈ کے گھر پیدا ہوئے تھے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق جیکب آکسفرڈ میں تاریخ کے طالب علم رہے جہاں ان کی ملاقات اساہیا برلن نامی فلسفی سے ہوئی اور ان ہی کے ساتھ 1962 میں پہلی مرتبہ جیکب نے اسرائیل کا سفر کیا۔
اسرائیل اور روتھ چائلڈ خاندان
روتھ چائلڈ خاندان کی فرانسیسی شاخ سے تعلق رکھنے والے ایڈمنڈ جمیس ڈی روتھ چائلڈ کو یہودی قوم پرست صیہونی تحریک کے پرزور حامیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے صیہونی تحریک کو بھاری عطیات دیے جن کے ذریعے یورپ کے یہودیوں نے بڑی تعداد میں عثمانی سلطنت کے ان علاقوں میں نقل مکانی کی جنہیں بعد میں 'فلسطین مینڈیٹ' کا نام دیا گیا۔
ایڈمنڈ کے بیٹے جیمز اور بہو اہلیہ ڈوروتھی برطانیہ میں مقیم تھے اور انہیں وہاں کی سیاسی اشرافیہ میں بہت رسوخ حاصل تھا۔ ان دونوں نے 1917 میں برطانیہ سے 'اعلانِ بالفور' مںظور کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس میں فسلطینی علاقوں میں یہودیوں کے لیے علیحدہ ریاست کے حق کو تسلیم کیا گیا تھا۔
ان دونوں میاں بیوی نے اسرائیل کے قیام کے بعد اس کی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کی عمارت کی تعمیر کے لیے لاکھوں ڈالر کا بھاری عطیہ دیا تھا۔ بعدازاں اسرائیل کی نیشنل لائبریری کے لیے بھی اس خاندان نے بھاری عطیہ فراہم کیا۔
جیکب روتھ چائلڈ نے اپنے خاندانی کام سے ہٹ کر 1963 میں سرمایہ کاری کی کمپنی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے آر آئی ٹی کیپیٹل کا بھی آغاز کیا جس کے تحت متعدد کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی۔
انہیں برطانیہ میں فن کی سرپرستی کرنے والوں میں بھی شمار کیا جاتا تھا۔ وہ 1985 سے 1991 تک برطانیہ کی نیشنل گیلری کے ٹرسٹی بھی رہے۔
ایک جانب جیکب نے اپنا کاروبار سنبھالا تو دوسری جانب 1980 میں جیمز اور ڈوروتھی روتھ چائلڈ کی ’یاد ہندیف‘ یعنی فلاحی کاموں کی فاؤنڈیشن کی نگرانی بھی کرنا شروع کی۔ اس فاؤنڈیشن کے تحت اسرائیل میں کئی تعلیمی اور فلاحی منصوبے چل رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈوروتھی اور ان کے شوہر کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ خاندانی رشتے داری کی وجہ سے جیکب کو ان سے بکنگھم شائر میں ایک عالی شان محل، جاگیر اور دیگر سرمایہ بھی وراثت میں ملا۔
جیکب روتھ چائلڈ کے بین الاقوامی سطح پر بڑے سرمایہ کاروں سے قریبی تعلقات تھے۔ وہ بڑے میڈیا گروپ رپرٹ مرڈوک کے بی اسکائی بی ٹی وی کے قائم مقام نائب چیئرمین بھی رہے اور اس وقت کے برطانوی شہزادے چارلس کے مشیر کی ذمے داریاں بھی ادا کیں۔
جیکب روتھ چائلڈ نے 1961 میں سیرینا ڈن سے شادی کی تھی۔ ان کی اہلیہ 2019 میں انتقال کر گئی تھیں۔ 26 فروری کو دنیا سے رخصت ہونے والے جیکب روتھ چائلڈ نے لواحقین میں چار بیٹیاں اور متعدد نواسے نواسیوں کو چھوڑا ہے۔
امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے جکیب روتھ چائلڈ کی موت پر ایک تبصرے میں لکھا کہ وہ دنیا کی دولت مند ترین اشرافیہ کا حصہ ہونے کے باجود بین الاقوامی مالیاتی نظام پر کڑی تنقید بھی کرتے تھے۔
انہوں نے 2012 میں یروشلم پوسٹ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں 2008 میں عالمی کساد بازاری کے دوران احتجاج کرنے والوں سے ہم دردی تھی کیوں کہ ان لوگوں نے اس دنیا کے معاشی نظام کی دست درازیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔