خواتین کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور نازیبا رویے کے الزامات کے بعد برطانیہ کے وزیرِ دفاع مائیکل فیلن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
فیلن نے وزیرِاعظم تھریسا مے کو بھیجے جانے والے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ ماضی میں ان کا رویہ اس معیار پر پورا نہیں اترتا جس کا تقاضا برطانوی مسلح افواج سے کیا جاتا ہے۔
وزیرِاعظم مے نے بدھ کو مائیکل فیلن کا استعفیٰ منظور کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فیلن نے اس معاملے پر جس سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ اس کی قدر کرتی ہیں۔
مائیکل فیلن نے 2002ء میں ایک تقریب کے دوران خاتون صحافی جولیا ہارٹلی بریور کے گھٹنے پر ہاتھ رکھنے پر رواں ہفتے معافی مانگی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ 15 سال قبل پیش آنے والا یہ واقعہ نامناسب تھا اورانہیں اس پر افسوس ہے۔
تاہم ہارٹلی بریور نے اس بنیاد پر مائیکل فیلن کے استعفے کو "انتہائی حیرت انگیز" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تاریخ میں کسی وزیر کا سب سے عجیب و غریب اور مضحکہ خیز استعفیٰ ہے۔
ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خاتون صحافی نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ وزیرِ دفاع نے واقعی 15 سال قبل پیش آنے والے واقعے کی بنیاد پر استعفیٰ دیا ہے جس کی ان کے بقول خود انہیں بھی اب کوئی پرواہ نہیں۔
ہارٹلی بریور نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ وزیرِ دفاع کے خلاف نامناسب رویے اور جنسی پیش قدمی کے مزید الزامات بھی سامنے آنے والے ہیں اور ان کا استعفیٰ اسی کا پیش خیمہ ہے۔
ہالی وڈ کے معروف پروڈیوسر ہاروی وائنسٹین کے خلاف اداکاراؤں اور دیگر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے حالیہ الزامات کے بعد کئی مغربی ممالک میں خواتین کو حوصلہ ملا ہے اور وہ ماضی میں اپنے خلاف پیش آنے والے اس نوعیت کے واقعات کو منظرِ عام پر لارہی ہیں۔
اس اسکینڈل کے بعد برطانیہ میں بھی ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں جن میں خواتین نے معروف شخصیات اور سیاست دانوں پر ماضی میں ان کے ساتھ نامناسب رویہ اپنانے اور انہیں ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
حالیہ الزامات کے بعد برطانوی وزیرِاعظم تھریسا مے نے سیاسی جماعتوں کے سربراہان کا ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے جس میں صورتِ حال اور اس کے سدِ باب کے لیے قواعد مرتب کرنے پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔