یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کا عمل شروع کرنے کے لیے مسودہ قانون برطانوی پارلیمان کے ایوان بالا "دارالامرا" سے منظور ہو گیا ہے جس کے بعد وزیراعظم تھریسا مے کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ اس عمل پر کارروائی کا آغاز کریں۔
ایوان زیریں نے رواں ماہ کے اوائل میں اس مسودے میں ایوان بالا کی تجویز کردہ ترامیم کو مسترد کرتے ہوئے منظور کر لیا تھا۔
لیبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے ایوان بالا میں ارکان نے اس میں مزید ترامیم متعارف کروائی تھیں لیکن ایوان نے اسے بغیر ترامیم کے پیر کو منظور کر لیا۔
یورپی یونین سے علیحدگی "بریگزٹ" کے لیے وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم ملک کی تاریخ کے سب سے اہم ترین مذاکرات کی طرف بڑھنے جا رہے ہیں۔ لہذا ہم آرٹیکل 50 عمل رواں ماہ کے اواخر تک شروع کریں گے۔"
اب یہ مسودہ قانون ملکہ کو بھیجا جائے گا جن کے دستخط سے یہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
یورپی یونین کے ساتھ معاہدے کی شق 50 کے تحت وزیراعظم تھریسا مے یونین سے علیحدگی کے دو سالہ مدت کے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔
مے کے ترجمان نے منگل کو یہ عندیہ دیا کہ یہ سلسلہ رواں ماہ کے اواخر تک شروع ہو سکتا ہے۔
پیر کو ہی اسکاٹ لیںڈ کے فرسٹ منسٹر نکولا سٹورجن کی طرف سے یہ مطالبہ سامنے آیا تھا کہ بریگزٹ کی قواعد و ضوابط واضح ہونے کے بعد 2018ء کے اواخر یا 2019ء میں کے اوائل میں اس معاملے پر تازہ ریفرنڈم کروایا جائے۔