بھارت میں جنسی زیادتی کے مجرموں کے لیے بیس سال کی سزا تجویز کر دی گئی ہے
لندن —
بھارت میں ان دنوں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انھیں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بھارت کی عوام گزشتہ کئی مہینوں سے خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں مگر اس قسم کے واقعات تاحال رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔
منگل کی صبح بھارت کے سیاحتی مرکز آگرہ شہر میں 32 سالہ برطانوی سیاح خاتون نے جنسی زیادتی کے ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیے ایک ہوٹل کی بالکونی سے چھلانگ لگا دی۔
برطانوی روزنامے ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق ، آگرہ پولیس اسٹیشن کے سپریٹینڈنٹ سبھاش دوبے نے خاتون سیاح کے حوالے سے اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ، منگل کی صبح تقریباً چار بجے ہوٹل کے مالک سنجے چوہان نے انھیں جگانے کے لیے دروازے پر دستک دے کر کہا کہ ’’خاتون کے لیے ان کے ہوٹل کی طرف سے ایک فری آئل باڈی مساج کی پیشکش ہے۔‘‘ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اس پیشکش کو ایک روز قبل بھی مسترد کر چکی تھی۔
واقعہ کے دن چوہان مستقل لڑکی کے دروازے پر دستک دیتا رہا اور اسے اس پیشکش سے فائدہ اٹھانے کے لیے مجبور کرتا رہا۔ نصف گھنٹے کے بعد متعدد قدموں کی آہٹ سنی گئی اور زبردستی دروازہ کھولنے کی کوشش کی جانے لگی جس پر اس خاتون نے ’’اجتماعی زیادتی‘‘ کے خوف سے فرار ہونےکی کوشش کی اور پہلے کمرے کے عقبی حصے سے پائپ کے ذریعے نچلی بالکونی پر چھلانگ لگائی اور بعد میں پہلی منزل سے نیچے سڑک پر کود گئی اور بمشکل رکشے کے ذریعے قریبی تھانے میں مدد کے حصول کے لیے پہنچیں۔
اس واقعے میں خاتون کےسر پر زخم آئے اور دونوں ٹانگوں میں فریکچر ہو گیا جس کی وجہ سے انھیں ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
خاتون ایک دانتوں کی ڈاکٹر ہیں اور لندن کے علاقے ’گرین وچ‘ کی رہائشی ہیں جبکہ ان دنوں وہ ایشیا کے سیاحتی دورے پر تھیں۔ مگر اس واقعہ کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ وہ جلد از جلد واپس برطانیہ جانا چاہتی ہیں۔
برطانوی دفتر خارجہ نے اس واقعے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، بھارتی حکومت سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور واقعہ کی تفصیل طلب کی ہے۔
آگرہ پولیس نے ہوٹل کے مالک سنجے چوہان اور ایک چوکیدار کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ، ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ ،وہ سیاح خاتون کو صبح جگانے کی غرض سے دروازے پر دستک دے رہا تھا کیونکہ ،خاتون کو صبح جے پور کے لیے ٹرین سے روانہ ہونا تھا۔
بھارت سے موصول ہونے والی یہ دوسری بڑی خبر ہےجو سوئس سیاح خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے واقعے کے صرف چند روز بعد منظر عام پر آئی ہے۔
ریاست مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں میں گزشتہ ہفتے39 سالہ سوئس خاتون جو کہ ایشیا میں سائیکل کے ذریعے سیاحت کر رہی تھیں، پر جنسی حملہ اس وقت ہوا جب وہ اور ان کے شوہر گاؤں سے دور ایک جنگل میں خیمے میں سو رہے تھے ۔ اس واقعہ میں سیاح خاتون کے ساتھ کچھ لوگوں نے اجتماعی زیادتی کی جبکہ ان کے شوہر کو درخت سے باندھ کر مارا پیٹا بھی گیا ۔
اس واقعے پر مغربی ممالک خصوصا یورپ کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا سوئٹزرلینڈ کی وزیر خارجہ نے اپنے بیان اس واقعہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مجرموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا ، جس کے بعد پولیس نے اس میں ملوث چھ افراد کو گرفتار کیا۔
بھارت میں حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات کی ذمہ داری خود سیاحوں پر عائد ہوتی ہے جو خود کو اس قسم کی خطر ناک صورتحال میں ڈالتے ہیں۔ ان کے بقول بھارتی قواعد کے مطابق تمام سیاحوں کو اپنی سفری منصوبہ بندی سے مقامی پولیس کو آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
برطانوی دفتر خارجہ اور کامن ویلتھ کے دفتر کی ویب سائٹس پر سوئس خاتوں سے زیادتی کے واقعہ کے بعد ایسی خواتین کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں جو سیاحت کی غرض سے بھارت جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
’’وہ خواتین جو بھارت سیاحت کی غرض سے جانے کا ارادہ رکھتی ہیں انھیں سفر کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہے چاہے وہ اکیلے سفر کریں یا گروپ کی صورت میں اس کے علاوہ سنسان مقامات اور ساحل سمندر پر جانے میں خاص احتیاط کریں۔ خصوصا اپنا لباس علاقے کی مناسبت سے پہنیں۔‘‘
بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات اس وقت ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنے جب گزشتہ دسمبر میں ایک ایسے ہی واقعہ کے بعد 25 سالہ فزیوتھراپسٹ طالبہ کی موت واقع ہو گئی تھی۔ دلی شہر میں میڈیکل کی اس طالبہ کوچلتی ہوئی بس کے اندر انتہائی بے رحمی کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد میں زخمی حالت میں اسے سڑک پر پھینک دیا گیا تھا اور بعد وہ علاج کے دوران چل بسی۔
برطانوی سیاح کے ساتھ زیادتی کی کوشش کا واقعہ ٹھیک اس روز پیش آیا ہے جب جنسی زیادتی میں ترمیم سے متعلق قانون پر پارلیمنٹ میں بحث کی جانی تھی ۔ اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو بھارت میں گینگ ریپ ’اجتماعی جنسی زیادتی‘ کی سزا کم از کم 20 سال مقرر ہو جائے گی۔ اگرایسے کسی واقعہ کی وجہ سے لڑکی کی جان چلی جاتی ہے تو پھر مجرموں کو موت کی سزا دی جائے گی ۔
اب جبکہ بھارت میں جنسی زیادتی کے مجرموں کے لیے بیس سال کی سزا تجویز کر دی گئی ہے ایسے وقت میں غیر ملکی خواتین کے ساتھ ہونے والے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارتی معاشرے میں مردوں کی سوچ کو بدلنے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔
بھارت کی ریاست اترپردیش میں واقع آگرہ ایک تاریخی شہر کی حیثیت سے دنیا بھر میں مقبول ہے۔ یہاں مغلیہ عہد کا تعمیر کردہ تاج محل واقع ہے اور دنیا کے اس عجوبے کو دیکھنے کے لیے بھارت میں ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں۔ مگراس قسم کے واقعات کا تسلسل سے پیش آنا بھارت کی سیاحت کی صنعت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے ۔
بھارت کی عوام گزشتہ کئی مہینوں سے خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں مگر اس قسم کے واقعات تاحال رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔
منگل کی صبح بھارت کے سیاحتی مرکز آگرہ شہر میں 32 سالہ برطانوی سیاح خاتون نے جنسی زیادتی کے ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیے ایک ہوٹل کی بالکونی سے چھلانگ لگا دی۔
برطانوی روزنامے ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق ، آگرہ پولیس اسٹیشن کے سپریٹینڈنٹ سبھاش دوبے نے خاتون سیاح کے حوالے سے اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ، منگل کی صبح تقریباً چار بجے ہوٹل کے مالک سنجے چوہان نے انھیں جگانے کے لیے دروازے پر دستک دے کر کہا کہ ’’خاتون کے لیے ان کے ہوٹل کی طرف سے ایک فری آئل باڈی مساج کی پیشکش ہے۔‘‘ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اس پیشکش کو ایک روز قبل بھی مسترد کر چکی تھی۔
واقعہ کے دن چوہان مستقل لڑکی کے دروازے پر دستک دیتا رہا اور اسے اس پیشکش سے فائدہ اٹھانے کے لیے مجبور کرتا رہا۔ نصف گھنٹے کے بعد متعدد قدموں کی آہٹ سنی گئی اور زبردستی دروازہ کھولنے کی کوشش کی جانے لگی جس پر اس خاتون نے ’’اجتماعی زیادتی‘‘ کے خوف سے فرار ہونےکی کوشش کی اور پہلے کمرے کے عقبی حصے سے پائپ کے ذریعے نچلی بالکونی پر چھلانگ لگائی اور بعد میں پہلی منزل سے نیچے سڑک پر کود گئی اور بمشکل رکشے کے ذریعے قریبی تھانے میں مدد کے حصول کے لیے پہنچیں۔
اس واقعے میں خاتون کےسر پر زخم آئے اور دونوں ٹانگوں میں فریکچر ہو گیا جس کی وجہ سے انھیں ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
خاتون ایک دانتوں کی ڈاکٹر ہیں اور لندن کے علاقے ’گرین وچ‘ کی رہائشی ہیں جبکہ ان دنوں وہ ایشیا کے سیاحتی دورے پر تھیں۔ مگر اس واقعہ کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ وہ جلد از جلد واپس برطانیہ جانا چاہتی ہیں۔
برطانوی دفتر خارجہ نے اس واقعے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، بھارتی حکومت سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور واقعہ کی تفصیل طلب کی ہے۔
آگرہ پولیس نے ہوٹل کے مالک سنجے چوہان اور ایک چوکیدار کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ، ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ ،وہ سیاح خاتون کو صبح جگانے کی غرض سے دروازے پر دستک دے رہا تھا کیونکہ ،خاتون کو صبح جے پور کے لیے ٹرین سے روانہ ہونا تھا۔
بھارت سے موصول ہونے والی یہ دوسری بڑی خبر ہےجو سوئس سیاح خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے واقعے کے صرف چند روز بعد منظر عام پر آئی ہے۔
ریاست مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں میں گزشتہ ہفتے39 سالہ سوئس خاتون جو کہ ایشیا میں سائیکل کے ذریعے سیاحت کر رہی تھیں، پر جنسی حملہ اس وقت ہوا جب وہ اور ان کے شوہر گاؤں سے دور ایک جنگل میں خیمے میں سو رہے تھے ۔ اس واقعہ میں سیاح خاتون کے ساتھ کچھ لوگوں نے اجتماعی زیادتی کی جبکہ ان کے شوہر کو درخت سے باندھ کر مارا پیٹا بھی گیا ۔
بھارت میں حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات کی ذمہ داری خود سیاحوں پر عائد ہوتی ہے جو خود کو اس قسم کی خطر ناک صورتحال میں ڈالتے ہیں۔ ان کے بقول بھارتی قواعد کے مطابق تمام سیاحوں کو اپنی سفری منصوبہ بندی سے مقامی پولیس کو آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
برطانوی دفتر خارجہ اور کامن ویلتھ کے دفتر کی ویب سائٹس پر سوئس خاتوں سے زیادتی کے واقعہ کے بعد ایسی خواتین کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں جو سیاحت کی غرض سے بھارت جانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
’’وہ خواتین جو بھارت سیاحت کی غرض سے جانے کا ارادہ رکھتی ہیں انھیں سفر کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہے چاہے وہ اکیلے سفر کریں یا گروپ کی صورت میں اس کے علاوہ سنسان مقامات اور ساحل سمندر پر جانے میں خاص احتیاط کریں۔ خصوصا اپنا لباس علاقے کی مناسبت سے پہنیں۔‘‘
بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات اس وقت ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنے جب گزشتہ دسمبر میں ایک ایسے ہی واقعہ کے بعد 25 سالہ فزیوتھراپسٹ طالبہ کی موت واقع ہو گئی تھی۔ دلی شہر میں میڈیکل کی اس طالبہ کوچلتی ہوئی بس کے اندر انتہائی بے رحمی کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد میں زخمی حالت میں اسے سڑک پر پھینک دیا گیا تھا اور بعد وہ علاج کے دوران چل بسی۔
برطانوی سیاح کے ساتھ زیادتی کی کوشش کا واقعہ ٹھیک اس روز پیش آیا ہے جب جنسی زیادتی میں ترمیم سے متعلق قانون پر پارلیمنٹ میں بحث کی جانی تھی ۔ اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو بھارت میں گینگ ریپ ’اجتماعی جنسی زیادتی‘ کی سزا کم از کم 20 سال مقرر ہو جائے گی۔ اگرایسے کسی واقعہ کی وجہ سے لڑکی کی جان چلی جاتی ہے تو پھر مجرموں کو موت کی سزا دی جائے گی ۔
اب جبکہ بھارت میں جنسی زیادتی کے مجرموں کے لیے بیس سال کی سزا تجویز کر دی گئی ہے ایسے وقت میں غیر ملکی خواتین کے ساتھ ہونے والے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارتی معاشرے میں مردوں کی سوچ کو بدلنے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔
بھارت کی ریاست اترپردیش میں واقع آگرہ ایک تاریخی شہر کی حیثیت سے دنیا بھر میں مقبول ہے۔ یہاں مغلیہ عہد کا تعمیر کردہ تاج محل واقع ہے اور دنیا کے اس عجوبے کو دیکھنے کے لیے بھارت میں ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں۔ مگراس قسم کے واقعات کا تسلسل سے پیش آنا بھارت کی سیاحت کی صنعت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے ۔