برونائی کے شہزادے عبدالمتین نے جمعرات کو اپنی منگیتر سے شادی کرلی ہے۔
شہزادہ عبد المتین کی عمر لگ بھگ 32 برس ہے اور وہ پولو کھیلنے کے شوقین ہیں۔ ان کا نکاح 29 سالہ یانگ مولیا عنیشہ روسناہ سے برونائی کے دارالحکومت بندر سری بگوان کی سنہری گنبد والی مسجد میں ہوا۔
عبد المتین برونائی کے بادشاہ سلطان حسن البلقیہ کے 10ویں بیٹے ہیں۔
واضح رہے کہ حسن بلقیہ گزشتہ 56 برس سے برونائی کے سلطان ہیں اور ایک زمانے میں ان کو دنیا کا سب سے امیر ترین شخص بھی قرار دیا جاتا تھا۔
شہزادے عبد المتین کی منگیتر عنیشہ کے دادا سلطان حسن بلقیہ کے خاص مشیروں میں بھی شامل ہیں۔ عنیشہ ایک فیشن ڈیزائنر ہیں جب کہ وہ سیاحت کے ایک کاروبار کی شراکت دار بھی ہیں۔
شہزادے کی شادی کی 10 روزہ تقریبات کے دوران اتوار کو برونائی کے شاہی خاندان کے 1788 کمروں پر مشتمل محل میں ایک بڑی شاہی تقریب بھی منعقد ہوگی۔
شادی کی تقریبات میں امید کی جا رہی ہے کہ دنیا کے کئی ممالک کے شاہی خاندانوں کے افراد اور عالمی سیاسی شخصیات شریک ہوں گی۔
برونائی کے شہری بھی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ وہ ان شاہراہوں پر قطاروں میں کھڑے ہو کر شاہی خاندان میں ہونے والی شادی میں شریک ہوں گے اور ان راستوں پر شہزادے اور ان کی دلہن کا استقبال کریں گے جہاں سے ان کا قافلہ گزرے گا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اس چھوٹے سے ملک میں ایک شاہی تقریب پر انتہائی زیادہ اخراجات یہاں کی امارات کی بھی نشان دہی کرتے ہیں۔
برونائی میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں جو اس انتہائی کم آبادی والے ملک کے دولت مند ہونے کی وجہ ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیا کے ملک کے شاہی خاندان کے 14ویں صدی میں مسلمان ہونے سے قبل یہاں ہندو اور بدھ مت مذاہب کے ماننے والوں کی اکثریت تھی۔
19 ویں صدی میں برطانوی راج کے دوران اس خطے پر بھی ان کی حکومت قائم ہوئی تھی جس کے بعد برونائی کو باقاعدہ آزادی 1984 میں ملی تھی۔
دنیا کے امیر ترین ممالک میں شامل برونائی کی آبادی لگ بھگ ساڑھے چار لاکھ ہے۔ وہاں موجود شاہی حکومت میں سخت اسلامی قوانین نافذ ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق ملک کی جی ڈی پی کی اوسط کے مطابق فی شخص ماہانہ آمدن لگ بھگ تین ہزار ڈالر ہے۔
دوسری جانب معاشی مبصرین کا کہنا ہے کہ برونائی کو اپنی معیشت کا دار و مدار تیل پر کم کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ایک زمانے میں برونائی کے سلطان حسن بلقیہ دنیا کے امیر ترین شخص تھے۔ البتہ اب ان سے یہ اعزاز دنیا کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان چھین چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق سلطان کے پاس شاندار اور اعلیٰ گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جب کہ ان کی دریا کے کنارے بنی سرکاری رہائش گاہ اب بھی دنیا کے بڑے محلات میں شمار ہوتی ہے۔
عبد المتین کے بادشاہ بننے کے امکانات اگرچہ انتہائی کم ہیں۔ لیکن انہیں فلمی ہیرو کی طرح شہرت حاصل ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر بے پناہ فالوور رکھنے کی وجہ سے شاہی خاندان کے نمایاں ترین ارکان میں سے ایک ہیں۔
وہ ملک کی فوج میں ہیلی کاپٹر پائلٹ کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ میڈیا میں ان کا موازنہ برطانیہ کے شہزادہ ہیری سے بھی کیا جاتا رہا ہے۔
عبد المتین برطانیہ کی رائل ملٹری اکیڈمی میں آفیسر کیڈٹ رہ چکے ہیں۔ وہ 2019 میں ساؤتھ ایشین گیمز میں برونائی کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں وہ ملک کے لیے سفارتی سطح پر بھی متحرک رہے ہیں۔ وہ گزشتہ برس مئی میں برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور ملکہ کیملا کی تاج پوشی کی تقریب میں بھی شریک ہوئے تھے۔
اس سے قبل وہ 2022 میں برطانوی ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شریک ہوئے تھے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔