دنیا بھر میں جہاں سال نو کو خوش آمدید کہنے کے لیے عوامی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے وہیں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر سکیورٹی کے بھی انتہائی سخت اقدام دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
سال 2016ء کا سب سے پہلے استقبال آسٹریلوی شہر سڈنی میں کیا جائے گا جہاں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا آتشبازی کے مظاہرے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے لیے سات ٹن آتشبازی کا سامان استعمال کیا جائے گا جس سے 12 منٹ تک یہ مظاہرہ جاری ہے گا۔ اس کی لاگت 51 لاکھ ڈالر بتائی گئی ہے۔
انڈونیشیا کے شہر جکارتا میں ایسی تقریبات کے دوران دہشت گرد حملے کے مبینہ منصوبے کو ناکام بنائے جانے کے بعد یہاں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر سال نو کی تقریبات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
برسلز کے میئر ایون مائیر کا کہنا ہے کہ "بدقسمتی سے ہم آتشبازی اور جمعرات کو دیگر وہ تمام طے شدہ پروگرام منسوخ کرنا پڑے ہیں جو بہت سے لوگوں کو برسلز کے مرکز میں جمع کرتے ہیں۔"
میئر کا کہنا تھا کہ کرائسز سنٹر کے تجزیے کے مطابق یہ ممکن نہیں ہوگا کہ ان تقریبات کے لیے آنے والے ہزاروں افراد کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔
بلیجیئم کی پولیس نے رواں ہفتے کے اوائل میں دو افراد کو گرفتارکیا تھا جن پر سال نو کی تقریبات پر حملہ کرنے کا منصوبہ تیار کرنے کا شبہ تھا۔
گزشتہ ماہ پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملے کرنے والے انتہا پسندوں میں سے چار بیلجیئم سے تھے۔
ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اسے دوسری جنگ عظیم کے بعد فرانس کے لیے بدترین ہلاکت خیز واقعہ قرار دیا گیا تھا۔
بدھ کو ترکی نے مشتبہ طور پر شدت پسند گروپ داعش کے دو ارکان کو گرفتار کیا ہے جن کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ وہ دارالحکومت انقرہ میں سال نو کی تقریبات پر خودکش حملوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
پیرس میں بھی سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ سال نو کی تقریب کو منسوخ نہیں کیا جائے گا۔
میئر این ادالگو کے مطابق دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ فرانسیسی دہشت گرد حملوں کے بعد سنبھل رہے ہیں۔
ادھر امریکہ کے شہر نیویارک کے ٹائمز اسکوائر سال نو کی تقریبات کے لیے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ہزاروں پولیس اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں جن میں اکثر مسلح ہوں گے جب کہ ان کے پاس تابکاری کا پتا چلانے والے آلات اور بارود کا سراغ لگانے والے کتے بھی ہوں گے۔
پولیس، ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نیویارک یا بھی امریکی شہر میں سال نو پر کسی بھی قسم کی دہشت گردی کا کوئی مخصوص خطرہ لاحق نہیں ہے۔
لیکن پیرس کے بعد کیلیفورنیا میں ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کے تناظر میں سکیورٹی اہلکار چوکس ہیں۔ حکام کسی بھی خطرے کا جائزہ لینے کے لیے غیر ملکی مواصلات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
توقع ہے کہ ٹائمز اسکوائر میں جمعرات کی رات سال نو کی تقریب میں دس لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔
نیویارک پولیس کے سربراہ جیمز واٹرز کہتے ہیں کہ وہ بہت پراعتماد ہیں کہ " سال نو کے لیے نیویارک شہر دنیا کا محفوظ ترین مقام ہوگا۔"