امریکی ریاست نیو یارک کے شہر بفلو کے گروسری سٹور میں دس سیاہ فام افراد کو ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار سفید فام نوجوان کو جمعرات کے روز عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ایک گرینڈ جیوری نے اس پر فرد جرم عائد کی۔ تاہم اس کی کوئی تفصیل نہیں دی گی۔
اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ اٹارنی کے مطابق ملزم پر قتل کی فرد جرم لاگو کرنے کی درخواست ایک روز پہلے جمع کرائی گئی تھی جو تمام دس ہلاکتوں کا احاطہ کرتی ہے۔
ایف بی آئی سمیت دیگر ادارے ملزم کے خلاف نفرت پر مبنی جرم اور دہشت گردی کا ارتکاب کرنے کی دفعات لانے کے امکان سے متعلق تفتیش کر رہے ہیں۔
جمعرات کی مختصر عدالتی کارروائی میں اٹھارہ سالہ ملزم پیٹن گینڈران خاموش کھڑا رہا۔ تاہم، ایک موقع پر عدالت میں موجود کسی شخص نے چلا کر کہا کہ ’پیٹن تم بزدل ہو‘۔
گرفتاری کے بعد پیٹن کو عدالت کی جانب سے دیے گئے وکیل نےاس کی طرف سے حملے کے الزام سے انکار کا موقف اختیار کیا تھا۔
چودہ مئی بروز ہفتہ، پیٹن نے ’ٹاپس گروسری سٹور‘ میں حملے کے مناظر کو اپنے ہیلمٹ پر لگے کیمرے کے ذریعے انٹرنیٹ پر لائیو سٹریم کیا تھا۔ اس حملے سے پہلے اس نے انٹرنیٹ پر چیٹ گروپس میں کئی سو صفحات پر مشتمل اپنے نظریات بھی شائع کیے جن میں اس نے حملے کی منصوبہ بندی اور اس کے لیے نسل پرستی پر مبنی عزائم کا اظہار کیا۔ تفتیش کار ان دستاویزات کی تصدیق میں مصروف ہیں۔
اگرچہ امریکہ میں ماس شوٹنگز کے واقعات وقتاً فوقتاً رونما ہوتے ہیں، بفلو کے گروسری سٹور کاواقعہ اس لحاظ سے پریشان کن قرار دیا جا رہا ہے کہ اس میں خاص طور پر سیاہ فاموں کو نشانہ بنایا گیا۔ انٹرنیٹ پر ملنے والی پیٹن کی لکھی باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے اس حملے کی منصوبہ بندی سفید فام نسل پرستی کے نظریات سے متاثر ہونے کے نتیجے میں کی۔
صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اپنے خطاب میں اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا۔ صدر نے سفید فام نسل پرستی کے نظریے کو زہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نظریہ سب کی آنکھوں کے سامنے پروان چڑھا ہے مگر اب اس کے خلاف آواز اٹھانے کا وقت آ گیا ہے۔
911 کی آپریٹر پر مدد کی کال کاٹنے کا الزام
ریسکیو سروس 911 کی ایک فون آپریٹر کو نوکری سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں جس نے امریکی ریاست نیو یارک کے شہر بفلو کے گروسری سٹور سے ماس شوٹنگ کے دوران مدد کے لیے آنے والی ایک کال مبینہ طور پر کاٹ دی تھی۔
آپریٹر کو پہلے ہی چھٹی پر بھیجا جا چکا ہے۔ایری کاؤنٹی، جہاں یہ سانحہ رونما ہوا، وہاں کے حکام نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ وہ اس آپریٹر کی برطرفی چاہتے ہیں۔
ٹاپس گروسری سٹور کی ایک ملازمہ نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ جس وقت حملہ آور لوگوں کو نشانہ بنا رہا تھا، اس نے 911 کال کی اور اس ڈر سے کہ حملہ آور سن نہ لے، بہت آہستہ آواز میں بات کرتے ہوئے مدد مانگنے کی کوشش کی۔ خاتون کا الزام ہے کہ آپریٹر اس پر چلائی کہ وہ آہستہ کیوں بول رہی ہے اور فون بند کر دیا۔
کاؤنٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ کال دونوں میں سے کس نے کاٹی۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے بفلو کے911 اہلکاروں کی یونین سے رابطہ کیا مگر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
(اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)