پولیس کے مطابق ستوی نامی علاقے میں مالٹیزر انٹرنیشنل کے دفاتر کے باہر بدھ کو رات گئے سینکڑوں افراد جمع ہوئے اور انھوں نے عمارت پر پتھر پھینکے۔
برما میں حکام نے بتایا ہے کہ مغربی ریاست راکین میں بدھ مت کے پیروکاروں نے ایک بین الاقوامی امدادی ادارے کے دفاتر پر حملہ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ستوی نامی علاقے میں مالٹیزر انٹرنیشنل کے دفاتر کے باہر بدھ کو رات گئے سینکڑوں افراد جمع ہوئے اور انھوں نے عمارت پر پتھر پھینکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہجوم کو منتشر کرنے کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد پولیس نے انتباہی طور پر ہوائی فائرنگ کی۔ اس دوران کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
مقامی افراد کے مطابق شہر میں کشیدگی جمعرات کو بھی جاری رہی اور مختلف مقامات پر ہجوم نے اس امدادی گروپ کے لیے کام کرنے والوں کے گھروں اور املاک پر حملے کیے۔
مالٹیزر انٹرنیشنل کے متعدد کارکنان کو پولیس نے تحفظ فراہم کر رکھا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ اس ہجوم کے مشتعل ہونے کی وجہ وہ اطلاعات تھیں جس کے مطابق جرمنی سے تعلق رکھنے والے اس امدادی گروپ کے کسی فرد نے اپنے ایک دفتر پر سے بدھ مت کا پرچم اتارا۔
بدھ مت کے پیروکار عموماً دیہاتوں اور دیگر مقامات پر یہ پرچم اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اجتجاجاً لہراتے ہیں۔
اکثریتی راکین النسل افراد حالیہ برسوں میں روہنگیا نسل کے لوگوں پر مہلک حملے کرتے رہے ہیں۔
اب تک ان پرتشدد واقعات میں 280 افراد ہلاک اور ایک لاکھ چالیس ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
پولیس کے مطابق ستوی نامی علاقے میں مالٹیزر انٹرنیشنل کے دفاتر کے باہر بدھ کو رات گئے سینکڑوں افراد جمع ہوئے اور انھوں نے عمارت پر پتھر پھینکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہجوم کو منتشر کرنے کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد پولیس نے انتباہی طور پر ہوائی فائرنگ کی۔ اس دوران کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
مقامی افراد کے مطابق شہر میں کشیدگی جمعرات کو بھی جاری رہی اور مختلف مقامات پر ہجوم نے اس امدادی گروپ کے لیے کام کرنے والوں کے گھروں اور املاک پر حملے کیے۔
مالٹیزر انٹرنیشنل کے متعدد کارکنان کو پولیس نے تحفظ فراہم کر رکھا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ اس ہجوم کے مشتعل ہونے کی وجہ وہ اطلاعات تھیں جس کے مطابق جرمنی سے تعلق رکھنے والے اس امدادی گروپ کے کسی فرد نے اپنے ایک دفتر پر سے بدھ مت کا پرچم اتارا۔
بدھ مت کے پیروکار عموماً دیہاتوں اور دیگر مقامات پر یہ پرچم اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اجتجاجاً لہراتے ہیں۔
اکثریتی راکین النسل افراد حالیہ برسوں میں روہنگیا نسل کے لوگوں پر مہلک حملے کرتے رہے ہیں۔
اب تک ان پرتشدد واقعات میں 280 افراد ہلاک اور ایک لاکھ چالیس ہزار لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔