برما میں سیاسی قیدی بدستور رہائی کے منتظر

فائل فوٹو

قیدیوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک تنظیم کے ایک رکن بو کئی نے جمعہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے اس معاملے کے حل ہو جانے سے متعلق کوئی بھی بیان ’’بدنیتی‘‘ پر مبنی رہا ہے۔
برما میں صدر تھیئن سین کی طرف سے گزشتہ دسمبر تک ملک میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کے اعلان کے باوجود اب بھی متعدد قیدی جیلوں میں بند ہیں۔

سیاسی قیدیوں کو معاونت فراہم کرنے والی ایک تنظیم ’’دی اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پولیٹیکل پرزنرز‘‘ کا کہنا ہے کہ برما میں اب بھی 33 سیاسی قیدی رہائی کے منتظر ہیں۔

تنظیم کے ایک رکن بو کئی نے جمعہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے
اس معاملے کے حل ہو جانے سے متعلق ضروری نہیں کہ بیانات نیک نیتی پر مبنی ہیں۔

’’ میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ میرا ماننا ہے کہ برما میں اب بھی 33 سیاسی قیدی موجود ہیں اور اس کے علاوہ 2014ء میں مزید لوگ بھی گرفتار ہوئے۔‘‘

اس تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں سال اب تک مختلف سیاسی وجوہات کی بنا پر کم ازکم دس افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

برما کے صدر نے گزشتہ سال مختلف اصلاحات متعارف کرواتے ہوئے کہا تھا کہ 2013ء کے اواخر تک تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا اور ان قیدیوں کے مقدمات کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیشن بھی قائم کیا گیا۔

لیکن اس تنظیم نے الزام عائد کیا کہ کم از کم 148 سے زائد لوگ اب بھی مقدمات کے فیصلوں کے انتظار میں ہیں۔ ان میں اکثریت ایسے قیدیوں کی ہے جن پر اصلاحات کے بعد سامنے آنے والے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔