برما کی جمہوریت پسند راہنما آنگ ساں سوچی کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ ان کی پارٹی کی لیڈر جون میں ناروے اور برطانیہ کا دورہ کریں گی۔ گذشتہ 24 سال کے دوران یہ ان کا ملک سے باہر کا پہلا دورہ ہوگا۔
نیان ون نے بدھ کے روز رنگون میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 66 سالہ نوبیل انعام یافتہ شخصیت ناروے کے دارالحکومت اوسلو جائیں گی۔ یہ وہ شہر ہے جو نوبیل انعامات کی بنا پر دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔
اپنے اس دورے میں سوچی برطانیہ کے شہر آکسفورڈ کا دورہ بھی کریں گی جہاں 1970ء کے عشرے میں وہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہی تھیں۔
آنگ ساں سوچی ایک عرصے سے کہہ رہی تھیں کہ وہ جب بھی ملک سے باہر نکلیں تو ان کی پہلی منزل ناروے ہوگی۔
جب کہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے انہیں گذشتہ جمعے برما میں ان سے ملاقات کے دوران ، انہیں برطانیہ کے دورے کی دعوت دی تھی۔
آنگ ساں سوچی نے اپنے ماضی کے دوعشروں کا زیادہ تر حصہ فوجی حکومت کی حراست میں گذارا ہے۔ گذشتہ سال فوج نے اقتدار سویلین حکومت کے سپرد کردیا تھا۔
آنگ ساں سوچی نے 1991ء میں نوبیل انعام حاصل کیاتھا ، لیکن اپنے گھر پر نظر بند ہونے کے باعث وہ اپنا انعام وصول کرنے نہیں جاسکی تھیں۔
1999ء میں ان کے پاس اپنے شوہر کے ساتھ، جو سرطان کے مرض میں مبتلا تھے، برطانیہ کے سفر کا موقع موجود تھا لیکن انہوں نے اس خطرے کے پیش نظر وہاں جانے سے انکار کردیا تھا کہ کہیں برما کی فوجی حکومت ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد نہ کردے۔
آنگ ساں سوچی کو 2010ء میں اپنے گھر پر نظر بندی سے آزادی ملی تھی۔ اور اس سال یکم اپریل کو پارلیمنٹ کے ضمنی انتخابات میں ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے 45 میں 43 نشستیں جیت کر شاندار کامیابی حاصل کی۔ سوچی بھی اب پارلیمنٹ کی رکن بن چکی ہیں۔