برما کے انتخابی حکام نے حزبِ اختلاف کی راہنما آنگ سان سوچی کو ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دیدی ہے جس کے بعد عالمی شہرتِ یافتہ سیاست دان کے انتخابات میں حصہ لینے کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی ہے۔
سوچی کی جماعت 'نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی' کے ترجمان نیان وِن نے 'وائس آف امریکہ' کی برمی سروس کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے حکام کی جانب سے سوچی کی امیدواریت منظور کرنے کا اعلان منگل کو سامنے آیا ہے۔
ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے قواعد کے مطابق اپنے فیصلے کو مشتہر کردیا ہے۔
اس سے قبل انتخابی حکام نیشنل لیگ کے امیدواران کو ان 48 میں سے 47 نشستوں پر انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دے چکے ہیں جہاں یکم اپریل کو ضمنی انتخاب ہونا ہے۔ آخری نشست پر فیصلہ التوا میں ہے۔
آنگ سان سوچی نے انتخابات کے باقاعدہ اعلان سے کئی ہفتے قبل ہی رنگون کے جنوب میں واقع ایک پسماندہ ضلع 'کاہومو' کی نشست سے انتخاب لڑنے کا اعلان کردیا تھا۔
لیکن سوچی کے ایک حریف نے ان کے انتخاب میں حصہ لینے کے خلاف الیکشن کمیشن میں عذرداری دائر کردی تھی جس پر فیصلہ منگل کو سامنے آیا۔
سوچی کی جماعت نے 1990ء میں ہونے والے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن ملکی افواج نے انہیں اقتدار سونپنے سے انکار کردیا تھا۔
امن کی نوبیل انعام یافتہ رہنما نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران میں بیشتر وقت ملک کے فوجی حکمرانوں سے اختلاف کی پاداش میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بندی میں گزارا جس کے بعد 2010ء کے اواخر میں ملک کی فوجی حکومت نے سول حکومت کو انتقالِ اقتدار سے قبل انہیں رہا کردیا تھا۔
یکم اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے ذریعے سوچی اپنی جماعت کو ایک بار پھر پارلیمان میں نمائندگی دلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔