امریکہ نے حکومتِ برما کی جانب سے پُرامن مظاہرین کے خلاف فوجداری مقدمات قائم کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جو تعلیم سے متعلق قومی قانون میں اصلاحات کی حمایت کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔
یہ بات محکمہٴخارجہ کی قائم مقام ترجمان، میری ہارف نے پیر کے روز ایک اخباری بیان میں کہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’ہم ملک بھر میں پُرامن اجتماع کے حامی گرفتار کیے گئے سارے افراد کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔
ترجمان کے بقول، ’برما کی حکومت کی جانب سے سماجی استحکام، امن اور جمہوریت کے اہداف کے حصول کے لیے لازم ہے کہ شفافیت، احتساب اور انصاف کا دامن تھاما جائے‘۔
محکمہٴخارجہ نے سختی سے زور دے کر کہا ہے کہ ’سول سوسائٹی کے تعاون سے، پانچ اور 10 مارچ کے واقعات کی منصفانہ اور قابل اعتماد چھان بین کی جائے، جس کے نتیجے میں تشدد کے واقعات میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے، جس میں سلامتی افواج بھی شامل ہوں جنھوں نے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کی ہے‘۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ’منصفانہ تفتیش اور احتساب کے عمل سے ہی ملک میں باہمی اعتماد اور قومی افہام و تفہیم کےملکی مفادات کو فروغ دیا جاسکتا ہے اور بڑھتی ہوئی تقسیم کے عمل کو روکا جاسکتا ہے‘۔