یورپی یونین نے برما کی حالیہ جمہوری اصلاحات کے ردِ عمل میں اس پر عائد بیشتر پابندیاں ایک برس کے لیے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مختلف یورپی ممالک کے سفارت کاروں نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر عائد پابندی کے علاوہ برما کے خلاف عائد تمام تعزیرات اٹھائے جانے کا امکان ہے۔
سفارت کاروں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ فیصلے کی باضابطہ منظوری یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے پیر کو لگسمبرگ میں ہونے والے اجلاس میں دی جاسکتی ہے۔
یورپی حکام کا کہنا ہے کہ پابندیوں میں 12 ماہ کی چھوٹ دینے کا مقصد برما کی برائے نام سول حکومت کی ملک میں مزید اصلاحات نافذ کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
دریں اثنا ایک جاپانی اخبار نے خبر دی ہے کہ جاپان کے وزیرِ اعظم یوشی ہیکو نوڈا عنقریب برما پہ واجب الادا ساڑھے تین ارب ڈالر سے زائد کا قرض معاف کرنے اور اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کے لیے معطل امداد بحال کرنے کا اعلان کریں گے۔
اخبار نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم نوڈا دو مرحلوں پر مشتمل ان رعایتی اقدامات کا اعلان برما کے صدر تھین سین کے ساتھ رواں ہفتے ہونے والی ملاقات کے دوران میں کریں گے۔