زچگی کے دوران سی سیکشن آپریشن سے ہونے والی اموات، افریقہ دنیا کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں 50 گنا زیادہ ہیں۔
سائنسی جریدے ’دی لینسیٹ گلوبل ہیلتھ‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افریقہ کے 22 ممالک میں سے 3700 افراد کے ایک سیمپل کے مطالعے سے ظاہر ہوا ہے کہ جراحی کے ذریعے بچے کی پیدائش کے دوران ہر 200 میں سے ایک عورت ہلاک ہو گئی۔
برطانیہ میں سی سیکشن کی شرح اموات ہر 10,000 میں سے ایک ہے۔ تمام ترقی یافتہ ممالک میں بھی سی سیکشن کے دوران اموات کی شرح کم و بیش یہی ہے۔
ریسرچرز کی ٹیم کےسربراہ اور جنوبی افریقہ کی کیپ ٹاون یونیورسٹی کے پروفیسر بروس بکارڈ کا کہنا تھا کہ ’’اس ریسرچ سے حاصل شدہ حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں سی سیکشن کے حفاظتی انتظامات کو بہت بہتر بنانا ہو گا۔‘‘
سی سیکشن کے دوران اکثر اموات کا تعلق بچہ دانی کے پھٹنے، خواتین میں آنول کی پیچیدگیوں، بچے کی پیدائش سے پہلے یا سرجری کے دوران خون بہہ جانے سے یا بے ہوشی کی دوا کے مسائل سے ہے۔
بکارڈ کا کہنا تھا کہ، ’’سی سیکشن کا طریقہ کار بہتر بنانے سے زچہ بچہ کی صحت و سلامتی میں بہتر آئے گی۔‘‘
انہوں نے زیادہ خون بہنے اور بچے کی پیدائش کے بعد خون کے بہاؤ کے مسائل کے علاج کے لیے دواؤں کے محتاط استعمال پر زور دیا۔
افریقہ کے بیشتر ممالک میں خون کے عطیات کی بہت کمی ہے۔
ریسرچرز کا کہنا تھا کہ دستیاب خون کے استعمال کی مدت میں اضافے،بے ہوشی کی دوا کے استعمال کے سلسلے میں طبی عملے کی تربیت سے زچگی کے دوران اموات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
جراحی سے پیدائش کو ترجیح
تحقیق کے دوران ریسرچز کو معلوم ہوا کہ جراحی کی مدد سے بچہ پیدا کرنے کے واقعات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
یہ ریسرچ افریقی سرجیکل آوٹ کم سٹڈی کا حصہ تھی جن میں سات روز کے دوران افریقہ کے 22 ممالک میں 183 ہسپتالوں کا جائزہ لیا گیا۔
انہیں معلوم ہوا کہ اس عرصے کے دوران کیے گئے تمام آپریشنوں میں بچے کی پیدائش سے متعلق آپریشن ایک تہائی تھے۔
محققین کا کہنا ہے کہ سی سیکشن آپریشن تک آسان رسائی سے ہلاکت خیز پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔
اس دوران جو کیس نظر میں آئے ان میں سے 75 فیصد ایمرجنسی نوعیت کے تھے جن میں ماؤں کو شدید خطرے کی حالت میں آپریشن تھیٹر پہنچایا گیا۔
بکارڈ کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب اکثر ممالک میں جراحی سے پچہ پیدا کرنے کے رجحان میں کمی آ رہی ہے، افریقہ میں اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حالیہ تحقیقات کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں سی سیکشن آپریشن پچھلی دو دہائیوں میں دگنی تعداد میں ہو رہے ہیں۔ بعض ممالک میں تو ان کی شرح تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔
مثال کے طور پر برازیل، مصر اور ترکی میں تقریباً بچوں کی نصف تعداد جراحی کے ذریعے پیدا ہوتی ہے۔
لیکن افریقہ کے اکثر ملکوں میں بچے کی پیدائش سے متعلق جراحی میں حفاظتی انتظامات کا معیار بہت پست ہے۔
ایک اندازے کے مطابق کہ زچگی کے 10 سے 15 فیصد تک واقعات میں سی سیکشن کی ضرورت پڑتی ہے۔
2015 میں دنیا بھر میں ڈاکٹروں نے تقریباً تین کروڑ سی سیکشن کے آپریشن کئے جو کل آپریشنز کا 21 فیصد ہے۔
2000 میں یہ تعداد تقریباً ڈیڑھ کروڑ تھی جو کہ تمام آپریشنز کا 12 فیصد تھا۔