اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اتفاق رائے سے انہیں حوصلہ ملا ہے۔ لیکن وہ غزہ پر بمباری میں اضافے سے حیران ہیں۔
گوتریس نے جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں کے طور پر فریقین میں معاونت کرنے والے خلیجی ملک قطر کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں زور دیا کہ شدید لڑائی کی صورتِ حال کو واپسی کی طرف لوٹنا چاہیے۔
سات اکتوبر کو عسکری تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیلی فورسز نے غزہ پر حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے تنظیم کو ختم کرنے عزم ظاہر کیا ہے۔ لیکن حملوں میں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے غزہ کی حماس کے زیر کنٹرول وزارت صحت کے سے خبر دی کہ علاقے میں بمباری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد آٹھ ہزار سے ہو چکی ہے۔
عالمی ادارے کے سربراہ نے اپنے بیان میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اپیل کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اسرائیل پر حملے کے دوران حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی رہائی اور غزہ کے لوگوں کو ضروریات کے مطابق امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
SEE ALSO: قطر کی میزبانی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات جاریانہوں نے کہا کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ایک تباہی ہو رہی ہے۔
گوتیرس نے ہر ایک سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے اپنے مطالبے کو دہرایا اور کہا کہ تاریخ ہم سب کا فیصلہ کرے گی۔
ماحولیاتی کانفرنس کے لیے نیپال جاتے ہوئے گوتیرس قطر میں رکے جہاں انہوں نےوزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم الثانی سے ملاقات میں بحران پر تبادلۂ خیال کیا۔
قطر کے حماس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور اس کے سیاسی ونگ نے طویل عرصے سے ملک میں اپنا دفتر قائم کر رکھا ہے۔
قطر نے کچھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت میں اہم کردار ادا کیا تھا اور بتایا جاتا ہے کہ وہ مزید افراد کی رہائی کے لیے معاونت کر رہا ہے۔
SEE ALSO: حماس نے دو امریکی شہریوں کو رہا کردیا، ’20 سے زیادہ یرغمالی افراد کی اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے کی اطلاع‘اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے غزہ جانے والی امدادی راہداری رفح کو کنٹرول والے ملک مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی سے بھی فون پر بات چیت کی۔
امداد اور انسانی حقوق کے کئی عالمی اداروں نے بھی امن کے مطالبات کیے ہیں۔
ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ تشدد کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور اس قتل عام کا متبادل تلاش کرنے کے لیے شدید کوششوں کی ضرورت ہے ۔
ترک نے متنبہ کیا کہ غزہ کے اندر بند 22 لاکھ لوگوں کے لیے ایک انسانی تباہی سامنے آ رہی ہے جنہیں ان کے بقول "اجتماعی طور پر سزا "دی جا رہی ہے۔
SEE ALSO: حماس کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی واپسی ترجیحات؛ اسرائیل کا جنگ کے دوسرے مرحلے کا اعلاندوسری طرف اسرائیل نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ خوراک، پانی اور ادویات لے جانے والے ٹرکوں کو دن کے آخر میں غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ لیزا شلین کی رپورٹ کے مطابق اس بیان سے بمباری میں ممکنہ توقف کا اشارہ ملتا ہے کم از کم مصر کے ساتھ اس کی سرحد کے اس علاقے میں جہاں محدود مقدار میں امداد پہنچ رہی ہے۔
سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پرمہلک حملے میں 1400 اسرائیلی ہلاک اور پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ حماس نے کم از کم دوسو سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنالیا تھا۔
SEE ALSO: غزہ کےخاندان اجتماعی قبروں میں تدفین کے خوف سے شناختی بینڈز پہن رہے ہیںاسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کے دوسرے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ جنگ طویل اور شدید ہو گی۔
تل ابیب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے جنگ کے دوسرے مرحلے کے مقاصد واضح ہیں جو کہ حماس کی عسکری صلاحیت اور اس تنظیم کا خاتمہ اور اسرائیل کےیرغمال بنائے گئے شہریوں کو واپس گھر لانا ہیں۔
ادھر ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو درپیش تباہ کن حالات ایندھن کی شدید قلت کی وجہ سے مزید خراب ہونے کا خطرہ ہے۔ اسرئیل غزہ میں ایندھن لانے کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ اس کے مطابق حماس اسے اسرائیل پر حملوں میں استعمال کر سکتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فلسطین میں ڈبلیو ایف پی کے نمائندے سمر عبدالجبر نے یروشلم سے کہا کہ اگر ایندھن غزہ لانے کی اجازت نہیں دی گئی تو روٹی فراہم کر نے والی بیکریاں دنوں میں بند ہو جائیں گی۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نےرپورٹ دی ہے کہ اسرائیل اور غزہ کے عسکریت پسند حماس کے حکام کے درمیان تین ہفتوں سے جاری جنگ میں بڑھتی ہوئی مایوسی اور امن عامہ کی خرابی کی علامت کے طور پر اتوار کو اقوامِ متحدہ کے ادارے نے کہا کہ ہزاروں افراد نے غزہ میں امدادی گوداموں سے آٹا اور بنیادی حفظان صحت کی مصنوعات لوٹ لیں ۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے غزہ کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے ’اے پی‘ کے مطابق کہا لوگ خوف زدہ، مایوس اور گھبرائے ہوئے ہیں۔
اس خبر میں شامل کچھ معلومات اے پی سے لی گئی ہیں۔