برطانیہ کے وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کا مشرقِ وسطیٰ سے صفایا کرنے کے لیے برطانیہ کو مزید سرگرم کردار ادا کرنا پڑے گا۔
اتوار کو نشریاتی ادارے 'این بی سی نیوز' کے پروگرام 'میٹ دی پریس' میں گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیرِ اعظم نے کہا کہ دنیا دہشت گردی کی جس لہر کا سامنا کر رہی ہے اسے شکست دینے کے لیے ضروری ہے کہ شام اور عراق سے داعش کا خاتمہ کیا جائے۔
ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی حکومت برطانیہ کے نوجوانوں کو داعش اور اس کے نظریات کا شکار ہونے سے بچانے میں کامیاب رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ شدت پسند نظریات اور بیانیے کو شکست دی جائے چاہے اس کا براہِ راست تعلق تشدد سے نہ ہو۔
برطانوی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ درحقیقت یہ شدت پسندوں کا بیانیہ اور نظریات ہی ہیں جو نوجوانوں کو عراق اور شام جا کر خود کو"موت کے سوداگروں" کے حوالے کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
برطانیہ امریکہ کی سربراہی میں قائم اس بین الاقوامی اتحاد کا حصہ ہے جو شام اور عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر گزشتہ کئی ماہ سے فضائی حملے کر رہا ہے۔
شام میں جاری آپریشن میں برطانوی فوج کا زیادہ تر کردار شدت پسندوں کی فضائی نگرانی اور اتحاد کی جنگی طیاروں کو فضا میں ایندھن فراہم کرنے تک محدود ہے۔ البتہ عراق میں برطانوی جنگی طیارے داعش کےٹھکانوں پر بمباری کے مشن میں بھی شریک ہوتے رہے ہیں۔
یورپی حکام کے مطابق سیکڑوں یورپی باشندے داعش کے نظریات سے متاثر ہونے کے بعد تنظیم کے زیرِ سایہ عسکریت پسندی میں شریک ہونے کی غرض سے شام اور عراق جاچکے ہیں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق داعش میں شمولیت کے لیے مشرقِ وسطیٰ جانے والے ان یورپی شہریوں میں کئی درجن برطانوی بھی شامل ہیں جو انٹرنیٹ پر موجود شدت پسند مواد سے متاثر ہوکر داعش میں بھرتی ہوئے ہیں۔