کینیڈا کے عوام سوموار کو اراکین پارلیمان کے انتخابات کے لئے اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں، جس میں رائے عامہ کے سروے کے مطابق، عام خیال ہے کہ اسٹیفن ہارپر کی موجودہ قدامت پسند حکومت تبدیل ہوجائے گی، یا پھر پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کم ہوجائے گی۔
اتوار کو جاری ہونے والے رائے عامہ کے نتائج کے مطابق، قدامت پسند اسٹیفن ہارپر کے مقابلے میں لیبر پارٹی کے جسٹن ٹروڈو کو 38 فیصد کی مقبولیت کے ساتھ برتری حاصل ہے۔ اسٹیفن ہارپر 31 فیصد اور نیو ڈیموکریٹس 21 فیصد مقبولیت کے درجے پر ہیں۔
سابق وزیر اعظم پیری ٹروڈو کے صاحبزادے لیبر پارٹی کے امیدوار 43 سالہ جسٹن ٹروڈو نے کامیابی کی صورت میں عوام سے تبدیلی کا وعدہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اسٹیفن ہارپر کے 9 سالہ دور حکومت کے خاتمے پر کینیڈا میں بڑے پیمانے پر زیریں ڈھانچے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا آغاز ہوگا اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔
لیکن ان کے مخالفین انھیں ناتجربہ کار قرار دیتےہیں۔ وہ 2008 میں ہارپر کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے ایک برس پہلے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوچکے تھے۔
جسٹن ٹروڈو کے والد پیری نے کینڈا کے وزیر اعظم کے طور پر 16 سال تک خدمات انجام دینے کے بعد 1984 میں سیاست سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی
انھیں کینیڈا میں اتحاد کی علامت تصور کیا جاتا تھا۔ انھوں نے اپنے دور میں فرانسسی زبان کو ملک کی سرکاری زبان کا درجہ دیا اور ملک میں نیا آئین متعارف کرایا تھا۔
کینیڈا میں 2 کروڑ 60 لاکھ افراد ووٹ کا حق استعمال کرنے کے اہل ہیں۔ توقع ہے کہ بھاری تعداد میں لوگ اپنے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
انتخابات کے نتائج کینڈا کے دو صوبوں انٹاریو اور کیوبک پر منحصر ہوں گے جہاں کینیڈا کی پارلیمنٹ کی کل 338 نشتوں میں سے 199 نشتیں ہیں۔
جبکہ سخت مقابلے میں فیصلہ کن عنصر برٹش کولمبیا کا بھی ہوسکتا ہے۔