ہانگ کانگ میں چین کے سیکورٹی قوانین کے نفاذ کے بعد کینیڈا نے فوری اقدام کے طور پر جمعے کو ملزمان کی باہمی حوالگی کے سمجھوتے کو معطل کر دیا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ان کا ملک "ایک ملک مگر ہانگ کانگ اور چین کے الگ الگ قوانین" کے اصول پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کینیڈا ہانگ کانگ کے عوام کے آزادی اور جمہوریت کے مطالبے کی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا بین الاقوامی برادری کی اس تشویش میں برابر کا ساتھی ہے جو چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں سیکورٹی قوانین کے نفاذ پر کی جا رہی ہے۔ ہم ہانگ کانگ کے ساتھ اپنے تعلق کو قائم رکھیں گے اور وہاں کے عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں امیگریشن سمیت کئی اقدامات اٹھانے پر غور کریں گے۔
کینیڈا حساس اشیا ہانگ کانگ برآمد کرتے ہوئے وہی اصول سامنے رکھے گا جو چین کے سلسلے میں برتے جاتے ہیں۔
ٹروڈو نے کہا کہ فوری طور پر کینیڈا کسی قسم کے حساس فوجی آلات ہانگ کانگ برآمد نہیں کرے گا۔
چین نے ہانگ کانگ میں یک طرفہ طور پر چین کے سیکورٹی قوانین نافذ کرنے کا قانون منظور کر کے اسے منگل سے نافذالعمل کر دیا اور اس نے ہانگ کانگ کی قانون ساز اسمبلی یا عوام سے اس بارے میں مشاورت نہیں کی۔
کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ کی صورت حال پر ہمیں سخت تشویش ہے اور ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس معاملے پر صلاح مشورے کر رہے ہیں۔ ان میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جنہوں نے سخت موقف اپنایا ہے اور چین کے اس فیصلے کے خلاف واضح بیانات دیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ چین کی حکومت نے ایک ملک دو نظام کے اصول سے جو انحراف کیا ہے اس سے نہ صرف ہانگ کانگ میں مقیم تقریباً تین لاکھ کینیڈا کے شہری متاثر ہوئے ہیں، بلکہ ہانگ کانگ میں رہنے والے لاکھوں افراد بھی اس کی زد میں آئے ہیں۔
چین کی حکومت کے احکامات کے تحت بدھ کو ہانگ کانگ کی پولیس نے 370 افراد کو گرفتار کیا، جن میں دس افراد کو قانون شکنی کے جرم میں پکڑا گیا ہے۔
ہانگ کانگ میں اس قانون کے خلاف برابر مظاہرے جاری ہیں۔
چین کے اس سیکورٹی قانون کے تحت علیحدگی پسندوں، دہشت گردوں اور بیرونی طاقتوں کے آلہ کاروں کو سزا دی جا سکتی ہے۔