بحفاظت سفر کے لیے ضروری ہے کہ ڈرائیو چوکس ہواوراس کی نظریں سڑک پر جمی ہوں، لیکن آپ کویہ جان کر حیرت ہوگی کہ اب ایک ایسی کار تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جسے ڈرائیونگ کا شوق رکھنے والے نابینا افراد چلا سکیں گے۔
واشنگٹن پوسٹ اور سی نیٹ نیوز کے مطابق نیشنل فیڈریشن آف بلائنڈ اور ایک معروف امریکی یونیورسٹی ورجینیا ٹیک نے کہا ہے وہ 2011ء میں ایک ایسی گاڑی سڑک پر لانے میں کامیاب ہوجائیں گے جسے نابینا افراد بھی چلاسکیں گے، کیونکہ اس میں بینائی سے محروم افراد کی راہنمائی کرنے والے آلات نصب کیے گئے ہیں۔
جدید ٹیکنالوجی پر مبنی یہ آلات سڑک پر سفر کے دوران ڈرائیور کو اردگر موجودگاڑیوں، ان کی رفتار اور دیگر رکاوٹوں کے بارے میں باخبر کرنے کے ساتھ گاڑی چلانے میں اس کی راہنمائی کریں گے۔
امریکی نیشنل بلائنڈفیڈریشن کے صدر ڈاکٹر مارک میوریر کا کہنا ہے کہ ہم ان شعبوں میں کام کررہے ہے ، جن پر اس پہلے توجہ نہیں دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ تصور ختم کرنا چاہتے ہیں کہ بینائی سے محرومی معاشرے میں ایک فعال کردار ادا کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے تقریباً ایک عشرے قبل یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ نابینا افراد ڈرائیونگ کرسکتے ہیں اور اس نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک انسٹی ٹیوٹ قائم کیا تھا۔
اس خصوصی کار کی تیاری کے لیے ورجینیا ٹیک یونیورسٹی میں 2007ء میں تیار کیے جانے والی اس گاڑی کو ایک ماڈل کے طورپر استعمال کیا گیا ہے جو ڈرائیور کے بغیر ٹریفک میں چل سکتی ہے۔
اس کامیابی کے بعد ورجینیا ٹیک کی ایک ٹیم نے نابینا افراد کے لیے گاڑی کی تیاری کے پراجیکٹ پر کام شروع کیا۔ اس گاڑی میں لیزر سینسر اور کیمرے لگے ہوئے ہیں ، جو آنکھوں کے طورپر کام کرتے ہیں ۔ ڈرائیور کی نشست پر ایسے آلات نصب کیے گئے ہیں جو ڈرائیور کو یہ بتاتے ہیں کہ اسے گاڑی کی رفتار بڑھانے ، یا گھٹانے یا گاڑی کو دائیں یا بائیں موڑنے کی ضرورت ہے۔
خصوصی طورپر تیار کی جانے والی اس کار کو تجرباتی طورپر ڈے ٹونا ریس ٹریک پر چلایا جائے گا۔ تاہم اسے چلانے کے لیے کسی نابینا ڈرائیور کا انتخاب ابھی مختلف مراحل سے گذر رہا ہے۔
ڈاکٹر ڈینس ہونگ، جو ورجینیا ٹیک میں مکینکل انجنیئر ہیں اور اس پراجیکٹ کی قیادت کررہے ہیں ، کہتے ہیں کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے نابینا افراد نہ صرف محفوظ انداز میں گاڑی چلانے کے قابل ہوجائیں گے بلکہ وہ کئی اور بھی کام سرانجام دے سکیں گے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ تجرباتی عمل سے کامیابی کے ساتھ گذرنے کے بعد بھی ایسی گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے میں ایک لمبا عرصہ لگ سکتا ہے ۔ کیونکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ معاشرہ کب ایک نابینا شخص کو ایک ڈرائیور کے طورپر قبول کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔