کاسا 1000 منصوبے کا باقاعدہ آغاز

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ یہ توانائی کی کمی کو دور کر کے خطے میں روزگار اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے بھی سودمند ہوگا۔

وسط ایشیا کے دو ملکوں سے پاکستان اور افغانستان کو بجلی کی فراہمی کے منصوبے "کاسا 1000" کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے جس کی افتتاحی تقریب جمعرات کو تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے کے نواح میں ہوئی۔

اس منصوبے کے تحت تاجکستان اور کرغزستان سے پاکستان کو 1000 اور افغانستان کو 300 میگا واٹ بجلی فراہم ہو گی اور توقع ہے کہ یہ منصوبہ 2018ء تک مکمل ہو جائے گا۔

افتتاحی تقریب میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، کرغزستان کے وزیراعظم وی سورنبے جینباکو، پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ شریک ہوئے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ یہ منصوبہ توانائی کی کمی کو دور کر کے خطے میں روزگار اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے بھی سودمند ہو گا۔

ان کے بقول یہ منصوبہ رکن ممالک میں روابط اور دوستی کے فروغ کا ذریعہ بھی ہو گا اور اس سے وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا سے منسلک ہو جائے گا۔

اس منصوبے کے لیے عالمی بینک معاونت فراہم کرے گا اور اس کا تخمینہ 117 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

پاکستان کو حالیہ برسوں میں توانائی کے شدید بحران کا سامنا رہا ہے جس سے اس کی معیشت کو شدید نقصان پہنچنے کے علاوہ عوام کی روز مرہ زندگی بھی متاثر ہوئی۔

پاکستان توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مختلف مںصوبوں پر کام کر رہا ہے جس میں کاسا 1000 کے علاوہ تاجکستان سے قدرتی گیس حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایران سے گیس درآمد کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

امریکہ بھی پاکستان میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے معاونت فراہم کرتا آیا ہے جس میں بجلی گھروں کی استعداد کار بڑھانے کے علاوہ اس کی ترسیل کے نظام کو فعال بنانے میں اعانت بھی شامل ہے۔