موبائل فون ٹیکنالوجی صحت کے شعبے میں


ترقی پذیر دنیا کے کئی ملکوں میں جہاں صحت عامہ سے متعلق مفید معلومات اکٹھی کرنے اور عام لوگوں تک پہنچانے کا کوئی تیز رفتار طریقہ نہیں ہے ، وہاں ایک میڈیکل ڈاکٹر اور ان کی تنظیم ڈیٹا ڈائن ڈاٹ آرگ موبائیل فون کی ٹیکنالوجی اور ورلڈ وائیڈ ویب کی مدد سے صحت کے سہولتیں عوام تک پہنچانے کے لئے ترقی پذیر ملکوں میں اہم خدمات انجام دے رہی ہے۔

افریقی ملکوں میں موبائیل فون ٹیکنالوجی کاایک نیا استعمال ڈھونڈا گیا ہے ۔کینیا میں صحت عامہ کے شعبے کے کارکن موبائیل فونز کو اپنے مریضوں کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے اور ان معلومات کو دور دراز ہسپتالوں کے طبی ماہرین تک پہنچانے کے لئے استعمال کر رہے ہیں ،اور یہ نتیجہ ہے ڈاکٹر جوئیل سیلے نیکیو کی کوشش کا۔

ڈاکٹر سیلے نیکیو کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کو صحت کی سہولتیں پہنچانے میں استعمال کرنے کا خیال اس وقت آیا جب وہ بیماریوں کی روک تھام کے امریکی ادارے میں وبائی امراض پر تحقیقی کر رہے تھے ۔وہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ کام اپنے پاکٹ کمپیوٹر کی مدد سے فیلڈ میں کام کے لئے شروع کیا۔

پانچ سال پہلے ڈاکٹر سیلینیکیو نے اپنی ملازمت چھوڑ کراپنی ساتھی روزا ڈونا کےساتھ ڈیٹا ڈائن ڈاٹ آرگ کے نام سے ایک فلاحی ادارہ قائم کر لیا جس کا مقصد پسماندہ علاقوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی سے مستفید کرانا تھا ۔۔اقوام متحدہ اور ووڈافون فاؤنڈیشن کی طرف سے مالی مدد کے بعد داکٹر سیلے نیکیو نے معلومات اکٹھی کرنے والاایک آلہ ایپی سروئیر تیار کیا ،جو ایک آزاد ،متحرک اور ویب بیسڈ طریقہ تھا جس کی مدد سے ترقی پذیر ملکوں میں صحت کی سہولتوں کی فراہمی کا طریقہ کا ر ہی تبدیل ہو گیا ہے ۔ یہ نیا آلہ طبی عملےکو مریض کی صحت کے متعلق معلومات پر مبنی کاغذکے پلندے فائلوں میں جمع کرنے کی زحمت کے علاوہ وقت بھی بچاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ہمارے لئے آسان ہوگیا کہ اگلے سال صحت کی کسی مہم کے لئے آج ڈیٹا جمع کرنے کے بجائے کل شروع ہونے والی مہم کے لئے آج ڈیٹا جمع کر لیں۔

صحت عامہ کا انحصار بہت حد تک درست معلومات جمع کرنے ،وبائی امراض کا پتہ چلانے ، ویکسینز کی سپلائی جاری رکھنے اور اس جیسی کچھ دوسری چیزوں پر ہوتا ہے۔

کینیا کے محکمہ صحت اور صفائی سے منسلک ڈیٹا مینجر یوسف ایجیک ابراہیم کہتے ہیں کہ ایپی سروئیر نامی اس آلے کی کامیابی کا اندازہ 2006 ء میں اس وقت ہوا، جب پولیو کی وبا کا پھیلاؤ روک کر ہزاروں بچوں کی زندگیاں بچائی گئیں ۔ان کا کہناتھا کہ اگر آپ کاسامنا کسی وبائی مرض سے ہو تو آپ امریکہ سے طبی ماہرین پہنچنے کا انتظار نہیں کر سکتے۔

ڈاکٹر جوئیل کو اس سال امریکہ کے اہم ترین یونیورسٹی میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے ا ن کی ایجاد پر Lemelson ایوارڈکا حقدار قرار دیا ہے ۔ایپی سروئیر نام کا یہ آلہ ایک سو ملکوں میں کام کرنے والے پانچ سو ادارے استعمال کر رہے ہیں ،اور اب اس کا استعمال زراعت اور عوامی آرا اکٹھی کرنے کے لئے بھی کیا جا رہا ہے۔