یو این ایچ سی آر کے مطابق یہ کارکن مقامی شہری تھا اور اسے جمعرات کی صبح بنگوئی کے ضلع پی کے 16 سے اغوا کیا گیا اور چند گھنٹوں بعد اس کی لاش برآمد ہوئی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" نے کہا ہے کہ وسطی افریقی جمہوریہ میں اس کے ایک کارکن کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا ہے۔
ادارے کے مطابق یہ کارکن مقامی شہری تھا اور اسے جمعرات کی صبح بنگوئی کے ضلع پی کے 16 سے اغوا کیا گیا اور چند گھنٹوں بعد اس کی لاش برآمد ہوئی۔
یو این ایچ سی آر کی عہدیدار برائے معلومات عامہ کٹیرینا کیٹیڈی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "خیال کیا جاتا ہے کہ قاتلوں کا تعلق بالاکا مخالف ملیشیا سے ہے" لیکن اس بارے میں تفصیلات جمع کی جارہی ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔
ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس ہلاکت کو مختلف برادریوں کے درمیان جاری اس قتل و غارت گری کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے جس نے کئی ماہ سے وسطی افریقی جمہوریہ کو تار تار کردیا ہے۔
اس ملک میں ہزاروں مسلمان اکثریتی عیسائی برادری کے اینٹی بالاکا ملیشیا کے حملوں سے بچنے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ یہاں امن مشن کے فرانسیسی اور افریقی اہلکار مجموعی طور پر تشدد کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ ملیشیا گزشتہ سال اس وقت وجود میں آئی جب مسلمان سلیکا باغیوں نے صدر کو اقتدار سے بے دخل کیا اور اس کے بعد قتل و غارت گری اور لوٹ مار کا بازار گرم ہوگیا۔
ادارے کے مطابق یہ کارکن مقامی شہری تھا اور اسے جمعرات کی صبح بنگوئی کے ضلع پی کے 16 سے اغوا کیا گیا اور چند گھنٹوں بعد اس کی لاش برآمد ہوئی۔
یو این ایچ سی آر کی عہدیدار برائے معلومات عامہ کٹیرینا کیٹیڈی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "خیال کیا جاتا ہے کہ قاتلوں کا تعلق بالاکا مخالف ملیشیا سے ہے" لیکن اس بارے میں تفصیلات جمع کی جارہی ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔
ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس ہلاکت کو مختلف برادریوں کے درمیان جاری اس قتل و غارت گری کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے جس نے کئی ماہ سے وسطی افریقی جمہوریہ کو تار تار کردیا ہے۔
اس ملک میں ہزاروں مسلمان اکثریتی عیسائی برادری کے اینٹی بالاکا ملیشیا کے حملوں سے بچنے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ یہاں امن مشن کے فرانسیسی اور افریقی اہلکار مجموعی طور پر تشدد کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ ملیشیا گزشتہ سال اس وقت وجود میں آئی جب مسلمان سلیکا باغیوں نے صدر کو اقتدار سے بے دخل کیا اور اس کے بعد قتل و غارت گری اور لوٹ مار کا بازار گرم ہوگیا۔