گاہک کی موت، ریستوران کے مالک کو جیل کی سزا

یورک شائر کاؤنٹی کے ایک کھانوں کے ریستوران، ’انڈین گارڈن‘ کے 53 سالہ مالک محمد زمان کو 38 سالہ گاہک پال ولسن کے قتل کا مجرم ثابت ہونے پر چھ سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے

برطانیہ کی ایک عدالت نے ایک دلچسپ مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے، ریستوران کے مالک کو ایک گاہک کو ہلاک کرنے کے جرم میں جیل بھیج دیا ہے۔ اس نےمونگ پھلی سے الرجی والے ایک شخص کو ایک سالن بیچا تھا، جس میں مونگ پھلی مصالحے کےطور پر استعمال ہوئی تھی۔

یورک شائر کاونٹی کے ایک کھانوں کے ریستوران، ’انڈین گارڈن‘ کے 53 سالہ مالک، محمد زمان کو 38 سالہ گاہک پال ولسن کے قتل کا مجرم ثابت ہونے پر چھ سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اخبار ٹیلی گراف کے مطابق، مقتول ولسن نے محمد زمان کے ریستوران سے ایک سالن چکن تکہ مسالہ کا آرڈر کیا تھا اور خاص طور پر مونگ پھلی شامل نا کرنے کی ہدایت کی تھی۔ لیکن، اس کے باوجود، اس کی ڈش پسی ہوئی مونگ پھلی کے مرکب سے تیار کی گئی، جسے کھانے کے بعد ولسن کو شدید الرجی کے رد عمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

2014 میں اسے اپنے گھر کے باتھ روم میں مردہ پایا گیا تھا، جبکہ اس کے آرڈر کے ڈبے پر 'نو نٹس' کے الفاظ درج تھے۔

ٹی سائیڈ کی کراؤن عدالت میں جیوری نے اس مقدمے کی سماعت کی کہ کیسے مسٹر زمان یورک میں چھ ریستوران کھولنے کے بعد قرض دار ہوگئے اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے انھوں نے کم تربیت یافتہ عملے اور سستے مصالحے استعمال کئے اور چکن تکہ مصالحہ میں استعمال ہونے والے مسالے بادام کے پاؤڈر کی ترکیب کو سستی مونگ پھلی کے مرکب سے تبدیل کردیا تھا۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ مالک نے اپنے ریستورانوں پر گاہک کی حفاظت سے پہلے منافع کا اصول وضع کر رکھا تھا۔

وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ولسن کی موت سے تین ہفتے قبل زمان کے ریستوران میں ایک 17 سالہ گاہک روبی اسکاٹ کو قورمے کا سالن کھانے کے بعد مونگ پھلی سے شدید الرجی کا ردعمل ہوا تھا، جسے فوری طور پر طبی امداد کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جبکہ اسے بھی کھانے میں مونگ پھلی شامل نا کرنےکی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

جج سمائمن بورن آرٹرن نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مسٹر زمان نے اپنی زندگی بھر کی کامیابی کو دور پھینک دیا ہے اور یہ سب کچھ انھوں نے زیادہ منافع کمانے کے لیے کیا ہے۔

پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آج کیٹرنگ کی صنعت کے لیے ایک واضح پیغام بھیجا گیا ہے اور انھیں خبردار کیا گیا ہے کہ گاہکوں کی دیکھ بھال ان کی ذمہ داری ہے۔

کراؤن عدالت کے چیف پراسیکیوٹر مارٹن، گولڈمین نے کہا کہ اگر آپ اپنی ذمہ داریوں اور قواعد و ضوابط کو نظر انداز کریں گے اور لوگوں کی جانوں کو جانتے بوجھتے خطرے میں ڈالیں گے، تو ہم آپ کے خلاف کاروائی کرنے میں توقف نہیں کریں گے۔

یورک میں ہنٹنگٹن کے رہائشی زمان نے مجموعی غفلت کے نتیجے میں ہونے والی فوت گی کے جرم کو ماننے سے انکار کیا۔ تاہم، انھیں کھانوں کی حفاظت کے چھ قواعد سے روگردانی کرنے سمیت تمام الزامات میں مجرم پایا گیا ہے ۔

عدالت کے باہر مقتول ولسن کے والدین نے کہا کہ ہم گزرے ہوئے وقت کو واپس نہیں لا سکتے۔ لیکن، ہمیں حال اور مستقبل میں چیزیں درست کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے انھوں نے مزہد کہا کہ ہمیں آج انصاف مل گیا ہے۔