سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے ڈیموں کی تعمیر سے متعلق مختصر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کے لیے ریفرنڈم کرانے کی درخواست خارج کر دی۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کوحکم دیا کہ فوری طور پر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم تعمیر شروع کی جائے اور حکومت 3 ہفتوں میں ڈیموں کی تعمیر شروع کرنے سے متعلق رپورٹ دے۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں ایک کمیٹی ہوگی جو تعمیرات کو مانیٹر کرے گی، کمیٹی کے سربراہ ممبران کا تقرر کرکے عدالت کو آگاہ کریں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام پر ایک پبلک اکائونٹ کھولا جائے گا۔
اپنی طرف سے اس فنڈ میں 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے، اُنھوں نے شھریوں سے اپیل کی کہ وہ ڈیم کی تعمیر کے لئے اپنا حصہ ڈالیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اکائونٹ میں جمع ہونے والا فنڈ کسی اور جگہ استعمال نہیں ہوگا۔ اندرون و بیرون ملک شھری دل کھول کر فنڈز جمع کرائیں۔ امید ہے عوام جنگ1965 والے جذبے کا مظاہرہ کریں گے۔ ڈیمز کے لئے دیئے جانے والے فنڈ پر کوئی انکم ٹیکس یا ادارہ سوال نہیں کرے گا۔‘‘
اس سے قبل دوران سماعت سابق چیئرمین واپڈا شمس الملک نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ دنیا بھر میں 46 ہزار سے زائد ڈیمز بنے۔ امریکہ نے ساڑھے سات ہزار، بھارت نے ساڑھے 4 ہزار ڈیمز اور چین نے 22 ڈیمز بنائے جب کہ ورلڈ بینک اور کینیڈا مدد نہ کرتے تو پاکستان میں ایک ڈیم بھی نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈیموں کی شدید قلت ہے۔ ڈیموں کی تعمیر پر فوری کام شروع ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ پانی کے بغیر ملک کی بقاء مشکل ہوجائے گی۔ جنگی بنیادوں پر پانی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو بحران شدید ہوجائے گا۔ لہذا، فوری طور پر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر شروع کی جائے، جب کہ کالاباغ ڈیم پر بہت لوگوں کے اختلاف ہیں۔ سب کا اتفاق ہو تو کالا باغ ڈیم بھی بن سکتا ہے۔
پانی و بجلی کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ 2001 سے پانی کی دستیابی میں بتدریج کمی آرہی ہے، رواں سال پانی کی دستیابی گزشتہ سالوں کی نسبت انتہائی کم ہے، تربیلا کے بعد ہمیں ہر 10 سال بعد ایک نیا ڈیم بنانا چاہئے تھا، ہمارے پاس 13.7 ملین ایکڑ پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد ہے، بھاشا اور مہمند ڈیم سے ہمارے اسٹوریج میں اضافہ ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کو ڈیمز کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی ضرورت کے تحت جتنے ڈیمز بنائے جائیں کم ہیں۔ زیر زمین پانی ریاست کی ملکیت ہوتی ہے اور ہم نے کھربوں روپے کا پانی مفت میں دے دیا جب کہ ڈیمز تو بننے ہیں۔ یہ ملکی بقاء کے لئے بہت ضروری ہیں۔ ہمیں ملک متحد کرنا ہے تقسیم نہیں، اس لئے فی الحال کالا باغ ڈیم کی بات نہیں کر رہے۔ ممکن ہے کہ مستقبل میں سندھ کالا باغ ڈیم بنانے کا مطالبہ کرے، فی الحال ان ذخائر پر فوکس کررہے ہیں جن پر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈ تو قائم کر دیا۔ لیکن یہ بات قابل زکر ہے کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان کئی سال قبل سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں کیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں آنے والی حکومتیں فنڈز کی کمی اور دیگر مشکلات کا کہہ کر اس منصوبہ کو مکمل نہ کرسکیں۔ اس منصوبہ کے لیےزمین خریداری کے لیے حکومت سو ارب روپے خرچ کرچکی ہے۔