چلی: کان کنوں کی اسپتال سے واپسی جمعرات سے

چلی: کان کنوں کی اسپتال سے واپسی جمعرات سے

چلی کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہاہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی تابنے اور سونے کی کان سے نکالے جانے والے33 افراد میں سب سے زیادہ صحت مند کان کنوں کو جمعرات سے اسپتال سے فارغ کرنے کا عمل شروع ہوجائے گا۔

چلی کے وزیر صحت جیمی منالچ نے کہا کہ کان کنوں کو اسپتال میں ان کی صحت کا جائزہ لینے کے لیے لے جایا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ایک کان کن کا ، جسے نمونیہ ہے، علاج کیا جارہاہے ، جب کہ اکثر کی حالت اچھی ہے۔

کان کنوں کو خصوصی طورپر تیار کردہ ایک لفٹ کے ذریعے زمین میں تقریباً نصف کلومیٹر کی گہرائی سے نکالنے کے پیچیدہ اور ڈرامائی کارروائی کی عالمی پیمانے پر تشہیر نے انہیں بین الاقوامی شخصیات بنا دیا ہے۔ ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ انہیں ملازمتوں کی پیش کشیں موصول ہورہی ہیں اور ان پر فلم بنانے اور کتاب لکھنے کے معاہدوں پر غور کیا جارہاہے۔ انہیں اپیل کمپیوٹر کے سربراہ اسٹیون جوبز اور ساکر کی بین الاقوامی ٹیمیں تحائف بھیج رہی ہیں۔

چلی کے صدر سباسشین پنیرا نے، جوکان کنوں کو نکالنے کی پوری کارروائی کے دوران موقع پر موجود رہے، اور ہر کان کن سے ملے اور اسے گلے لگایاتھا، ان تمام کان کنوں کو دارالحکومت سین ٹیاگو میں صدارتی محل میں ایک استقبالیے کے لیے مدعو کیا ہے۔

چلی کی حکومت نے کہاہے کہ کان کنوں کو نکالنے کی کارروائی پر تقریباً دو کروڑ ڈالر صرف ہوئے ہیں۔

کان کنوں 69 دن تک زیر زمین پھنسے رہے جو ایک ریکارڈ ہے۔

نشریاتی ادارے ریسکیو آپریشن کوبراہ راست دنیا بھر میں دکھا تے رہے۔ دیکھنے والوں میں امریکی صدر براک اوباما شامل تھے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گِبز نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ مسٹر اوباما سمجھتے ہیں کہ یہ کارروائی ایک مثالی کہانی کی مانند ہےجس کا اختتام خوشی پر ہوا۔

گِبز نےبتایا کہ مسٹر اوباما، چلی کے صدر سباسشین پنیرا کو مبارکباد دینے کے لیے ٹیلی فون پر رابطے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مسٹر اوباما ذاتی طور پر بچاؤ کے کام میں مدد دینے والے امریکی اداروں کو مبارکباد دیں گے، مثلاً امریکی اسپیس ایجنسی، ناسا۔

31 سالہ فلورینسیو ایوالاس پہلے کان کن تھے جنھیں منگل کو رات دیر گئے باہر نکالا گیا، زیر زمین تقریباً 10 ہفتے نصف کلومیٹر سے زیادہ گہرائی میں رہنے کے بعد جب فلورینسیو سطح زمین پر پہنچے تو اُنھوں نے کیمروں کی روشنی سے بچنے کے لیے سیا ہ چشمے پہن رکھے تھے۔

کان کنوں کو باہر نکالنے کے لیے سب سے پہلے کان کنی کا ایک ماہر زیر زمین پہنچا تھا ۔

زیر زمین تانبے اور سونے کی کان میں پھنسے 33 افراد میں سے 32 کا تعلق چلی جب کہ ایک کا بولیویا سے ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ خصوصی کیپسول کی ذریعے کان سے سطح زمین تک پہنچنے میں ایک کان کن کو 15 سے 20 منٹ لگے، جب کہ اُسی کیپسول کو دوبارہ نیچے بھیجنے میں 25 سے 30منٹ کا وقت درکار تھا۔

زیر زمین سے باہر نکالے جانے والے آخری کان کن لوئیس اورزوا تھے ۔ 5 اگست کو ایک حادثے کے نتیجے میں کان سے نکلنے کا راستہ بند ہونے کے بعد انہوں نے کان کنوں کا حوصلہ بند رکھنے میں مدد کی۔

کان سے نکالنے جانے والے آخر چھ افراد امدادی کارکن تھے ، جنہیں پھنسے ہوئے کان کنوں کو باہر لفٹ کے ذریعے باہر نکلنے میں مدد کے لیے زیر زمین بھیجا گیاتھا۔

اس سے قبل تیار کیا گیا پیکیج، شہناز عزیز کی زبانی سنیئے: