چلی میں، جہاں تابنے کی ایک کان میں گذشتہ کئی ہفتوں سے 33 کان کن پھنسے ہوئے ہیں، عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں سرنگ کے ذریعے باہر نکالنے میں ان کا وزن ایک مسئلہ بن سکتا ہے ۔ اس لیے انہیں اپنا وزن مناسب حد تک کم کرنا ہوگا۔
امدادی ٹیم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کان کنوں کو باہر نکالنے کے لیے جو سرنگ کھودی جارہی ہے ، اس کاقطر 26 انچ ہے اور اس سرنگ میں سے صرف وہی شخص باہر نکالا جاسکتا ہے جس کی کمر کا سائز35 انچ سے زیادہ نہ ہو۔
اس سے قبل کی رپورٹوں میں بتایا گیاتھا کہ کان کن کئی سو فٹ زمین کے نیچے ہیں اور انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے چٹانوں میں سات سو فٹ گہرا سوراخ کرنا پڑے گا جس پر چار مہینے لگ سکتے ہیں۔
طبی ماہرین پھنسے ہوئے کان کنوں کو ذہنی اور جسمانی طورپر صحت مند رکھنے کے لیے وزرشوں کا ایک پروگرام تیار کررہے ہیں۔ انجینئر کان کنوں کو باہر نکالنے کے لیے چٹان میں ایک 62 سینٹی میٹر چوڑی سرنگ کی کھدائی کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گہرائی اور چٹان کی ساخت کے پیش نظر اس پر چار ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
امدادی ٹیم نے کان کنوں کی جسمانی اور ذہنی صحت قائم رکھنے کے لیے امریکی خلائی ادارے ناسا سے مشورہ طلب کیا ہے۔ ناسا کے خلا بازوں کو طویل عرصے تک الگ تھلک اور تنہا رہنے کی خصوصی تریبت دی جاتی ہے۔
ریسکیو عہدے داروں نے اس سلسلے میں چلی کی بحریہ کی آب دوز وں کے عملے سے بھی رابطہ کیا ہے۔
کان میں پھنسے ہوئے مزدورں تک خوراک، ادویات اور دوسری ضروریات زندگی کی فراہمی اور رابطے کے لیے دو سرنگیں کھودی گئی ہیں۔
کان کن ان سرنگوں کو اپنے خاندان کے افراد اور دوستوں کو خط اور پیغامات بھیجنے کے لیے بھی استعمال کررہے ہیں۔
تین ہفتے قبل جب کان کن ، زیر زمین کام کررہےتھے، ایک ستون کے گرنے سے ان کے باہر نکلنے کا راستہ بند ہوگیا تھا اور وہ کئی سوفٹ کی گہرائی میں پھنس گئے تھے۔ اور ان کے زندہ بچ جانے کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے تھے۔
تاہم گذشتہ اتوار جب پہلی بار ان سے رابطہ ہوا تو ا نہوں نے عہدے داروں کو بتایا ہے کہ وہ خیریت سے ہیں ۔
یہ کان شمالی چلی میں کوپیاپو کے علاقے میں واقع ہے۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ زیر زمین موجود کان کنوں نے خود کو منظم کرلیا ہے اور وہ اپنے شفٹ سپروائزر کی ہدایات پرعمل کر رہے ہیں۔