ہفتہ کو چلی میں آنے والے زلزلے کی وجہ سے اٹھنے والے سونامی کی لہریں بحرالکاہل میں ہزاروں کلومیٹر دور تک سفر کرتے ہوئے ہوائی، نیوزی لینڈ، جاپان اور روس کے جزیروں سے جا ٹکرائی ہیں۔
روس میں حکام نے کہا ہے کہ مشرقی کمچاتکا کے ساحلی علاقے میں اتوار کو صرف 25 سینٹی میٹر بلند لہروں کی آمد کے بعد ساحلی علاقوں کے لیے سونامی کی وارننگ واپس لے لی گئی ہے۔
جاپان کے ساحلی علاقوں سے 70 ہزار لوگ 30 سینٹی میٹر بلند سونامی کی لہروں کی آمد پر محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ تاہم حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اس سے کئی گناہ بلند لہروں کا ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا خطرہ ابھی موجود ہے۔
حکام نے سونامی سے کسی نقصان کی اطلاع نہیں دی ہے۔ البتہ چلی کے ایک ساحلی علاقے میں پانچ افراد ہلاک اور11 دوسرے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔
چلی میں زلزلہ آنے کے پندرہ گھنٹوں کے بعد سونامی کی دو میٹر بلند لہریں امریکہ کی جزیرہ نما ریاست ہوائی کے ساحلو ں سے ٹکرائیں لیکن حکام نے ان علاقوں کے رہائشیوں کو پہلے ہی محفوظ مقامات کی طرف منتقل کردیا تھا ۔ کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
بحر ہند میں 2004 ء میں پانی کے اندر9.0 شدت کے زلزے سے اٹھنے والا سونامی طوفان اب تک تاریخ کا تباہ کن سونامی ہے۔ اس کا مرکز انڈونیشیا کے جزیرہ سماٹرہ کے قریب تھا اور اس سونامی میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم ایک لاکھ 50 ہزار بتائی گئی تھی ۔ زیادہ ترہلاکتیں جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیاکے ملکوں میں واقع ہوئیں۔