چین کی فضائیہ نے جنوبی بحیرہ چین اور مغربی بحرالکاہل کے متنازع علاقے میں فضائی مشقیں کی ہیں اور اس دوران چینی جہاز جاپان کے جنوبی جزیروں کے اوپر سے گزرے۔
یہ بات چین کی فضائیہ نے اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں بتائی ہے۔
چین اپنی فوج کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کے دور سے گزر رہا ہے اور اس عمل کی نگرانی صدر شی جنپنگ کر رہے ہیں۔ اس پروگرام کے تحت چین کی بھر پور توجہ اپنی فضائی اور بحری فورس کو جدید بنانے پر مرکوز ہے جس میں ریڈار کی نظر سے اوجھل رہنے والے 'اسٹیلتھ' لڑاکا طیارے اور طیارہ بردار جہازوں کو بنانا شامل ہے۔
چین کا اصرار ہے کہ اس کے کوئی جارحانہ عزائم نہیں ہیں تاہم جنوبی بحیرہ چین کے مصروف بحری راستوں اور تائیوان کے نزدیک چینی جہازوں کی پروازوں کی وجہ سے خطے اور واشنگٹن کے لیے حساس نوعیت کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
چین کی ائیر فورس نے ایک بیان میں کہا کہ 'ایچ ۔ 6 کے'، 'ایس یو ۔ 35' اور دیگر لڑاکا طیاروں نے آبنائے میاکو سے گزر کر جنوبی بحیرہ چین کے اوپر اور مغربی بحرالکاہل میں فضائی مشقیں کیں۔ آبنائے میاکو جاپان کے جنوبی جزیروں کے بیچ میں واقع ہے۔
چین کی فضائیہ نے ان مشقوں کو مستقبل کی جنگوں کی تیاری کا حصہ قرار دیا ہے۔
جمعے کو " فریڈم آف نیویگیشن" آپریشن یعنی جہاز رانی کی آزادی کے اصول کے تحت امریکی نیوی کا ایک ڈیسٹرائیرجہاز چین کے ایک مصنوعی جزیرے سے بارہ ناٹیکل میل کے فاصلے تک پہنچ گیا یہ مصنوعی جزیرہ چین نے جنوبی بحیرہ چین میں تعمیر کیا ہوا ہے۔
چین نے امریکی بحریہ کے اس عمل پر تنقید کی جو یہاں کے زیادہ تر سمندری علاقے پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے تاہم خطے کے کئی دیگر ممالک چین کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔