چین کا شام کے ساتھ ’اسٹریٹجک شراکت داری‘ کا اعلان

شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات سے قبل چین کے صدران سے ہاتھ ملا رہے ہیں فوٹو اے پی، 22 ستمبر 2023

چین اور شام کے رہنماؤں کی ملاقات ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب کے موقع پر ہوئی۔ شام کے صدر بشارلا سداپنے چین کے دورے کے ایک حصے کے طور پر اس ایونٹ میں شرکت کریں گے۔ یہ 2004کے بعد صدر اسد کا چین کا پہلا دورہ ہے۔

مشرق وسطیٰ کےخطے سے باہرچین ان مٹھی بھر ممالک میں سے ایک ہے جن کا اسد نے 2011 میں ملک میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد دورہ کیا ہے۔ شام کی اس خانہ جنگی میں پانچ لاکھ سے زائد افراد مارے گئے، لاکھوں بے گھر ہوئے اورملک کے بنیادی ڈھانچے اور صنعت کو نقصان پہنچا۔

بشار الاسد کا چین کا دورہ ان رہنماؤں کے دوروں کے سلسلے میں تازہ ترین ہے جنہیں مغرب نے اپنی صفوں سے نکال دیا ہے اور جنہیں بیجنگ نے عزت دی ہے۔ ان میں وینزویلا کے رہنما نکولس مادورو اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اس سال اعلیٰ روسی حکام بھی چین کے دورے پر آئے ہیں۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنہوا کے مطابق ’’ چینی صدر شی جن پنگ اور ان کے شامی ہم منصب بشار الاسد نے مشترکہ طور پر چین شام اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے قیام کا اعلان جمعے کے روز کیا۔‘‘ دونوں لیڈروں کے ساتھ ان کے معاون بھی موجود تھے اور ملاقات کے اس کمرے میں دونوں ملکوں کے پرچم بھی آویزاں کیے گئے تھے۔

بشار الاسد اور شی کی ملاقات

چین کے صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ’’بین الاقوامی تبدیلیوں کی آزمائش سے گزر چکے ہیں ۔‘‘ چینی رہنما نے مزید کہا کہ ’’چین غیر ملکی مداخلت اور یکطرفہ مخاصمت کی مخالفت کرنے کے لیے شام کے ساتھ ہے اور قومی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں شام کی حمایت کرتا ہے۔‘‘

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ثناکے ایک بیان کے مطابق شام کے صدر بشارالا سد نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’چینی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ اس نے شامی عوام کے مقصد اور ان کی آزمائشوں میں ہر ممکن ساتھ دیا ہے ۔ ‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ یہ دورہ وقت اور حالات کی وجہ سے انتہائی اہم ہے کیونکہ آج ایک کثیر جہتی دنیا تشکیل پا رہی ہے جو دنیا میں توازن اور استحکام کو بحال کرے گی۔ مجھے امید ہے کہ آج ہماری ملاقات تمام شعبوں میں وسیع البنیاد اور طویل المدتی اسٹریٹجک تعاون کی بنیاد رکھے گی۔‘‘

شام کے صدر بشار الاسد اور خاتون اول اسما اسد کی جمعرات کو چین آمد کا منظر ۔ فوٹو اےپی 21 ستمبر 2023

تعلقات ایک ’نئی سطح‘ پر

بیجنگ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ شام کے صدر اسد کے دورے کے نتیجے میں تعلقات’’نئی سطح‘‘ پر پہنچیں گے۔ بیجنگ نے طویل عرصے سے دمشق کو سفارتی مدد فراہم کی ہے اور خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جس کا چین مستقل رکن ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسد کا دورہ بین الاقوامی برادری میں واپسی کی جانب ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔شام کو امریکہ کی قیادت میں برسوں سے تنہائی کا سامنا رہا ہے۔

SEE ALSO: بشار الاسدکا دورہ چین:کیا شام اپنی سفارتی تنہائی ختم کرنے میں کامیاب ہو سکے گا؟

شام کی جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب اسدحکومت کی جانب سے جمہوریت کے حامی پرامن مظاہروں کےخلاف جبر کیا گیا اور یہ مظاہرے ایک مہلک تنازعہ آرائی کی شکل اختیار کر گئے ۔ اس صورتحال نے بیرونی طاقتوں اور جہادیوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی۔

اسد کا یہ دورہ ایک ایسے اس وقت پر ہو رہا ہے جب چین مشرق وسطیٰ میں اپنے رابطوں کو بڑھا رہا ہے۔ بیجنگ نے اس سال ایک معاہدے کی ثالثی کی جس کے تحت دیرینہ علاقائی حریف سعودی عرب اور شام کے حمایتی ایران کے درمیان تعلقات بحال ہوئے اوردونوں ایک دوسرے کے ملکوں میں اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر رضامند ہو گئے۔

اسی طرح سعودی عرب میں مئی میں ہونے والے ایک سربراہی اجلاس میں شام کی عرب ممالک میں واپسی ہوئی اور شام کے لیے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے مسلسل رہنے والی علاقائی تنہائی کا خاتمہ ہوا۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئی ہیں ۔)