حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی چین میں لاوارث بچوں کے لیے بنائے گیے ایک مرکز کو وہاں لائے جانے والے لاوارث بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث عارضی طور پر بند کرنا پڑا ہے۔
چین نے 2011 سے لے کر اب تک پورے ملک میں 25 بچوں کے مراکز قائم کیے جن کا بنیادی مقصد لاوارث نوزائیدہ بچے کی شرح اموات کو کم کرنا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی چین میں لاوارث بچوں کے لیے بنائے گیے ایک مرکز کو وہاں لائے جانے والے ایسے بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث بند کرنا پڑا ہے۔
چینی خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق جنوبی چین میں بچوں کے لیے بنائی گئی محفوظ پناہ گاہ یا 'بےبی ہیچ' میں اس سال جنوری کے اوخر میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک 262 بچے لائے گئے اور اس عرصے میں ہر روز پانچ بچے یہاں لائے گئے۔
رپورٹ میں ایک سماجی کارکن کے حوالے سے بتایا گیا کہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے یہاں پر کمرے بستر اور دیگر ضروری سہولتوں کی کمی ہو گئی۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ بندش عارضی ہے اور یہ اس وقت تک رہے گی جب تک یہاں پر چھوڑے گئے سب لاوارث بچے، جن میں بہت سے یبمار ہیں کا مناسب علاج نہیں ہو جاتا۔
جو لوگ اپنے بچوں کو یہاں چھوڑنا چاہتے ہیں وہ یہاں آ کر بچے کو چھوڑنے کے بعد گھنٹی بجائیں اور اس کے پانچ اور دسں منٹ کے اندر طبی عملہ بچے کو لے جائے گا۔
ایسے مراکز کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے والدین کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ بچوں کو یہاں چھوڑ جائیں لیکن وہ لوگ جو ان کے حق میں ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان بچوں کی زندگی بچانے کی لیے فوری ضروری سہولت مل سکتی ہے جن کو والدین نے چھوڑنا ہی ہوتا ہے۔
چین میں کسی بھی بچے کو چھوڑ دینا غیر قانونی ہے لیکن یہ مسئلہ بہت پرانا ہے اور اس کی ایک جزوی وجہ کئی عشروں سے جاری ایک بچے کی سرکاری پالیسی ہے اور اس وجہ سے والدین میں لڑکیوں کی نسبت لڑکوں کی خواہش پیدا ہوئی۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ مراکز میں چھوڑے جانے والے بچوں میں لڑکوں اور لڑکیو ں کی تعداد برابر ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی چین میں لاوارث بچوں کے لیے بنائے گیے ایک مرکز کو وہاں لائے جانے والے ایسے بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث بند کرنا پڑا ہے۔
چینی خبر رساں ادارے ژنہوا کے مطابق جنوبی چین میں بچوں کے لیے بنائی گئی محفوظ پناہ گاہ یا 'بےبی ہیچ' میں اس سال جنوری کے اوخر میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک 262 بچے لائے گئے اور اس عرصے میں ہر روز پانچ بچے یہاں لائے گئے۔
رپورٹ میں ایک سماجی کارکن کے حوالے سے بتایا گیا کہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے یہاں پر کمرے بستر اور دیگر ضروری سہولتوں کی کمی ہو گئی۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ بندش عارضی ہے اور یہ اس وقت تک رہے گی جب تک یہاں پر چھوڑے گئے سب لاوارث بچے، جن میں بہت سے یبمار ہیں کا مناسب علاج نہیں ہو جاتا۔
جو لوگ اپنے بچوں کو یہاں چھوڑنا چاہتے ہیں وہ یہاں آ کر بچے کو چھوڑنے کے بعد گھنٹی بجائیں اور اس کے پانچ اور دسں منٹ کے اندر طبی عملہ بچے کو لے جائے گا۔
ایسے مراکز کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے والدین کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ بچوں کو یہاں چھوڑ جائیں لیکن وہ لوگ جو ان کے حق میں ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان بچوں کی زندگی بچانے کی لیے فوری ضروری سہولت مل سکتی ہے جن کو والدین نے چھوڑنا ہی ہوتا ہے۔
چین میں کسی بھی بچے کو چھوڑ دینا غیر قانونی ہے لیکن یہ مسئلہ بہت پرانا ہے اور اس کی ایک جزوی وجہ کئی عشروں سے جاری ایک بچے کی سرکاری پالیسی ہے اور اس وجہ سے والدین میں لڑکیوں کی نسبت لڑکوں کی خواہش پیدا ہوئی۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ مراکز میں چھوڑے جانے والے بچوں میں لڑکوں اور لڑکیو ں کی تعداد برابر ہے۔