متنازع مصنوعی جزیروں پر چین کا ’دفاعی اسلحہ نصب‘

ایشیا میری ٹائم ٹرانسپیرنسی انیشی ایٹو نامی ادارے کا کہنا ہے کہ ان جزیریوں پر ہتھیاروں کی نئے نظام کی تنصیب سے متعلق نتیجہ سیٹلائیٹ کے ذریعے لی گئی تصاویر کے کئی مہینوں کے تجزیے کے بعد اخذ کیا گیا ہے۔

بحیرہ جنوبی چین میں تعمیر کی جانے والے مصنوعی جزیروں پر چین طیارہ شکن اور میزائل دفاعی نظام نصب کر رہا ہےجسے تجزیہ کار متنازعہ علاقے میں لڑاکا جہازوں کو تعینات کرنے کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں۔

یہ بات ایک امریکی تحقیقاتی ادارے کی طرف سے کہی گئی ہے۔

ایشیا میری ٹائم ٹرانسپیرنسی انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر گریگری پولنگ نے بدھ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "یہ اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ گزشتہ سال صدر ژی جن پنگ کی طرف سےصدر (براک) اوباما کو ان جزیروں میں فوجی سرگرمیاں نا شروع کرنے سے متعلق یقینی دہانی بہت ہی قبل از وقت تھی۔"

یہ واضح طور پر کسی بھی مسلح تصادم کی صورت میں ’’ان جزیروں پر پہلے سے فوجی تیاری کرنا ہے۔‘‘

جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر اور قومی سلامتی کونسل کے مشرقی ایشیا سے متعلق امور کے سابق اعلیٰ عہدیدار ڈینس وائلڈر کی رائے میں اگرچہ ان تیاریوں کو جارحانہ ہتھیار قرار نہیں دیا جاسکتا ہے "لیکن پھر بھی یہ نظام صدر ژی کی وائٹ ہاؤس میں کروائی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہے۔"

ایشیا میری ٹائم ٹرانسپیرنسی انیشی ایٹو نامی ادارے کا کہنا ہے کہ ان جزیریوں پر ہتھیاروں کی نئے نظام کی تنصیب سے متعلق نتیجہ سیٹلائیٹ کے ذریعے لی گئی تصاویر کے کئی مہینوں کے تجزیے کے بعد اخذ کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر گریگری نے کہا کہ "ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہ طیارہ شکن توپیں رکھنے کی جگہ ہے۔ اگر توپ کی نال اتنی لمبی ہے کہ آپ اسے فضا سے دیکھ سکتے ہیں تو یہ بہت بڑی ہو گی۔"

وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی سے جب ان تازہ سیٹلائیٹ تصاویر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہا کہ "ان مصنوعی جزیروں پر فوجی سرگرمی کی ضرورت نہیں ہونی چاہیئے اور ہم ہر موقع پر یہ معاملہ اٹھائیں گے۔"

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ دیکھنا زیادہ اہم ہو گا کہ کیا چین ان چھوٹے جزیروں پر لڑاکا طیارے اور طویل فاصلے پر مار کرنے والے میزائل نصب کرتا ہے۔

ڈینس وائلڈر نے کہا کہ "مجھے ان کا اگلا اقدام اٹھانے کے بارے میں شک و شبہ ہے۔"

"اس کی وجہ سے چین کے ہمسایہ ملکوں کو تشویش لاحق ہو جائے گی اور یہ بہت ہی جارحانہ نوعیت کی پیش رفت ہو گی۔"

چین بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے جب کہ فلپائن، تائیوان، ویتنام اور کئی دیگر ممالک بھی ایسا ہی دعویٰ رکھتے ہیں۔