انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہناہے کہ بیجنگ نے حال ہی میں یونعان صوبے میں داخل ہونے والے کاچن نسل کے کم ازکم چار ہزار پناہ گزینوں کو زبردستی وطن واپس بھیج دیا ہے
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے چین کو بھیجے جانے والے ایک خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے ہزاروں برمی باشندوں کو اپنے جنگ زدہ وطن میں بزور قوت بھیجنے پر مجبور کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
تنظیم کا کہناہے کہ بیجنگ نے حال ہی میں یونعان صوبے میں داخل ہونے والے کاچن نسل کے کم ازکم چار ہزار پناہ گزینوں کو زبردستی وطن واپس بھیج دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مذکورہ افراد کو حکومت کی جانب سے پناہ گزین تسلیم نہ کیے جانے کے فوری اعلان کے بعد اگست کے آخر میں واپس بھیج دیا گیاتھا۔
شمالی برما میں گذشتہ سال جون سے جاری لڑائیوں سے بچنے کے لیے ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر فرار ہوچکے ہیں۔ ان لڑائیوں کا آغاز فون اور علیحدہ پسند عسکری تنظیم کاچن کے درمیان 17 سالہ فائربندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد ہواتھا۔
چین نے کاچن باشندوں کو زبردستی اپنے ملک سے نکالنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ لڑائیوں کے خاتمے کے بعد رضاکارانہ طورپر برما واپس چلے گئے ہیں ۔
لیکن ہیومن رائٹس واچ کا کہناہے کہ ریاست کاچن میں تشدد بدستور جاری ہے اور یہ کہ اس عرصے میں مزید ہزاروں افراد نقل مکانی کرگئے ہیں۔
برما کی حکومت نے حالیہ مہینوں میں کئی باغی اقلتی گروہوں کے ساتھ فائربندی کے معاہدے کیے ہیں لیکن کاچن عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات تاحال کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔
تنظیم کا کہناہے کہ بیجنگ نے حال ہی میں یونعان صوبے میں داخل ہونے والے کاچن نسل کے کم ازکم چار ہزار پناہ گزینوں کو زبردستی وطن واپس بھیج دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مذکورہ افراد کو حکومت کی جانب سے پناہ گزین تسلیم نہ کیے جانے کے فوری اعلان کے بعد اگست کے آخر میں واپس بھیج دیا گیاتھا۔
شمالی برما میں گذشتہ سال جون سے جاری لڑائیوں سے بچنے کے لیے ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر فرار ہوچکے ہیں۔ ان لڑائیوں کا آغاز فون اور علیحدہ پسند عسکری تنظیم کاچن کے درمیان 17 سالہ فائربندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد ہواتھا۔
چین نے کاچن باشندوں کو زبردستی اپنے ملک سے نکالنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ لڑائیوں کے خاتمے کے بعد رضاکارانہ طورپر برما واپس چلے گئے ہیں ۔
لیکن ہیومن رائٹس واچ کا کہناہے کہ ریاست کاچن میں تشدد بدستور جاری ہے اور یہ کہ اس عرصے میں مزید ہزاروں افراد نقل مکانی کرگئے ہیں۔
برما کی حکومت نے حالیہ مہینوں میں کئی باغی اقلتی گروہوں کے ساتھ فائربندی کے معاہدے کیے ہیں لیکن کاچن عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات تاحال کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔