امریکہ کے ایک تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ کی طرف سے تعمیر کیے گئے بڑے عسکری بنیادی ڈھانچے کی تکمیل کے بعد بظاہر چین کسی بھی وقت یہاں جنگی طیارے اور دیگر فوجی آلات نصب کر سکتا ہے۔
پیر کو واشنگٹن سینٹر آف اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سے وابستہ "دی ایشیا میری ٹائم ٹرانسپرنسی انیشی ایٹوو" کا کہنا تھا کہ سپارٹلے جزائر میں فیئری کراس، سوبی اور میسچیف ریفس میں بشمول بحری، فضائی، راڈار اور دفاعی سہولتوں پر کام کیا جا چکا ہے۔
تھنک ٹینک نے سیٹیلائٹ سے رواں ماہ حاصل ہونے والی تصاویر کے تناظر میں بتایا کہ فیئری کراس اور سوبی میں راڈارز کے نئے اینٹینا نظر آ رہے ہیں۔
تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر گریگ پولنگ نے کہا کہ "لہذا یہاں تعیناتی مستقبل قریب میں دیکھی جا سکتی ہے۔"
گوکہ گزشتہ ہفتے ہی چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ نے کہا تھا کہ ان جزائر پر دفاع سازو سامان کی تنصیب متنازع سمندر میں "آزادانہ نقل و حرکت" کے تحت کی گئی لیکن چین امریکہ کے ان الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ وہ بحیرہ جنوبی چین میں فوجی سرگرمیاں کر رہا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان کمانڈر گیری راس نے تھنک ٹینک کی اس رپورٹ کے مخصوص حصوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ دفاع انٹیلی جنس معلومات پر تبصرہ نہیں کرتا۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ "بحیرہ جنوبی چین میں چین کی طرف سے تعمیرات کا جاری رکھا جانا ان شواہد کو تقویت دیتا ہے کہ وہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے یکطرفہ اقدام کرتا آرہا ہے جو کہ تنازع کے پرامن حل کے لیے سود مند نہیں۔"
چین کے علاوہ یہاں کے دیگر کئی ممالک ان پانیوں اور یہاں واقع جزائر پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔