چین کے جنوب مغربی صوبے یوہان میں بدھ کے روز سرکاری میڈیا کے دعوے کے مطابق سائنس دانوں نے ایسے کتے کا کلون تیار کر لیا ہے جسے پولیس کے سراغ رساں کتوں کا ’شرلاک ہومز‘ کہا جا رہا ہے۔
چین میں پولیس حکام اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کلون کے استعمال سے سراغرسانی سے متعلق کتوں کی تربیت پر صرف ہونے والے وقت اور وسائل میں نمایاں بچت ہو سکے گی۔
کلون کتے کا نام ’کنسن‘ ہے۔ اسے بیجنگ کی سائنوجین بائیوٹیک کمپنی اور یونان ایگریکلچر یونیورسٹی نے پبلک سیکورٹی کی وزارت کی مدد سے تیار کیا ہے۔ اس کا ڈی این اے پولیس کے ایک تربیت یافتہ سونگھنے والے کتے سے لیا گیا ہے۔
سائنوجین کمپنی کے ڈپٹی جنرل منیجر زہاؤ جیانپنگ نے چینی اخبار گلوبل ٹائمنز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ اس طرح کے کلون کتوں کو بڑے پیمانے پر تیار کیا جائے گا جس سے سراغ رساں کتوں کی تربیت پر اٹھنے والے سرمائے اور وقت میں نمایاں بچت ہو سکے گی۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نوعیت کے کتوں کی کلوننگ پر کافی خرچ آتا ہے۔
چائنا ڈیلی کے مطابق کلون کتے کی عمر ابھی تین ماہ ہے اور اسے منشیات سونگھنے، ہجوم کو کنٹرول کرنے اور ثبوت ڈھونڈنے کی سخت تربیت دی جائے گی۔
اخبار کے مطابق دس ماہ کی عمر تک پہنچنے پر وہ مکمل طور پر تربیت یافتہ پولیس کا کتا ہو گا۔
اخبار نے یونان ایگریکلچر یونیورسٹی کے ایک ماہر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عموماً کتوں کی تربیت میں پانچ سال لگتے ہیں اور اس پر پانچ لاکھ ین تک کا خرچہ آتا ہے۔ لیکن اس کثیر خرچ کے باوجود یہ ضمانت نہیں ہوتی کہ وہ مطلوبہ معیار تک سیکھ بھی سکے۔
اخبار نے یہ نہیں بتایا کہ کلوننگ پر کتنا خرچہ آتا ہے۔
چائنا ڈیلی کے مطابق دنیا میں پہلا کلون کتا 2005 میں شمالی کوریا کے سائنس دانوں نے متعارف کرایا تھا۔ اس کامیابی کے دو سال کے بعد شمالی کوریا نے سونگھ کر منشیات کا کھوج لگانے والے کلون کتوں سے کام لینا شروع کر دیا تھا۔