چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ چینی حکام اور لیبیائی باغیوں کے اعلیٰ نمائندے کے درمیان منگل کو ہونے والی بات چیت میں لیبیا کے بحران کے حل میں بیجنگ کے کردار کا معاملہ سرِ فہرست رہے گا۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے لیبیا کی ”عبوری قومی کونسل“ کے ایگزیکٹو بورڈ کے چیئرمین محمود جبرل کے دورہ چین کے بارے میں صرف اتنا بتایا ہے کہ وہ منگل اور بدھ کے روز بیجنگ میں مذاکرات کریں گے۔
تاہم چین کی حکمران جماعت ’کمیونسٹ پارٹی‘ کے زیرِ اثر اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ محمود جبرل کا دورہ چین باغیوں کی جانب سے اہم عالمی قوتوں کے ساتھ تعلقات کے آغاز کے لیے کی جانے والی کوششوں کا حصہ ہے۔
اخبار نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ چینی حکام نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی حامی افواج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کا خاتمہ کرانے کے لیے کردار ادا کرنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔
قبل ازیں رواں ماہ کے آغاز میں لیبیا کے وزیر خارجہ عبدالعطی عبیدی بھی چینی حکام سے مذاکرات کے لیے تین روزہ دورے پر چین پہنچے تھے، جب کہ ایک چینی سفارت کار نے لیبیا کی باغی تحریک کے رہنما مصطفیٰ عبدالجلیل سے قطر میں ملاقات بھی کی تھی۔
اپنی رپورٹ میں اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ کا تجزیہ کاروں کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ چین حالیہ بحران میں کسی ایک فریق کی حمایت کرے گا بلکہ ان کے بقول چینی حکام دونوں فریقوں کے ساتھ مذاکرات کرکے تنازعہ کے حل کی کوشش کریں گے۔ تجزیہ کاروں کے بقول چین لیبیا میں موجود اپنے مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کا خواہاں ہے۔
چین لیبیا کے تیل کا ایک بڑا خریدار ہے اور اس نے لیبیا میں توانائی کے شعبے میں خاصی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔ لیبیا میں خانہ جنگی کے آغاز کے ابتدائی دنوں میں چین نے وہاں موجود اپنے 30 ہزار سے زائد باشندوں کو واپس بلالیا تھا۔