چین میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 41 ہو گئی ہے جب کہ چین سمیت دُنیا بھر میں اس وبائی مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد 1300 سے تجاوز کر گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چین کے شہر ووہان میں متاثرہ افراد کا علاج کرنے والا ایک ڈاکٹر بھی وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو گیا ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1287 ہو گئی ہے۔
چین کے علاوہ تھائی لینڈ، ویت نام، جنوبی کوریا، تائیوان، فرانس، نیپال، امریکہ، آسٹریلیا اور سنگا پور میں بھی وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ چین کے شہر ووہان سے آنے والے ایک 50 سالہ چینی شہری میں وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ تاہم اُن کی حالت بہتر اور وہ میلبورن کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ چین کے علاوہ دیگر ممالک میں وائرس کی موجودگی اور ووہان شہر سے آسٹریلیا آنے والوں کی بڑی تعداد کے باعث امکان ہے کہ یہاں مزید کیسز رپورٹ ہو سکتے ہیں۔
فرانسیسی حکام نے بھی جمعے کو یورپ میں کرونا وائرس سے متاثرہ پہلے شخص کی تصدیق کی تھی۔
امریکی محکمہ صحت کے حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ 63 مشتبہ مریض مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ جن میں سے دو میں وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق وائرس کے انسانوں میں تیزی سے منتقل ہونے کی تصدیق کے بعد کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ وائرس چین کے شہر ووہان میں قائم جنگلی حیات کی خریدو فروخت سے متعلق قائم غیر قانونی منڈی میں پایا گیا تھا۔ جس کے بعد چینی حکام نے مذکورہ منڈی کو سیل کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ اس مارکیٹ میں گدھے، خنزیر، اُونٹ، بھیڑیں، لومڑیاں، بھیڑیے، چوہے، سانپ اور سمندری حیات فروخت کی جاتی تھیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین میں صورتِ حال کو ہنگامی قرار دیا تھا۔
وائرس کی موجودگی کے باعث چین کے وسطی شہر ووہان میں ذرائع آمدورفت معطل کر دیے گئے تھے۔ ووہان آنے اور جانے والی تمام پروازیں منسوخ کر کے شہر کی جانب آنے والے راستوں پر چیک پوائنٹس بھی قائم کر دیے گئے ہیں۔
حکام نے ووہان شہر کے قریب واقع 10 شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کو بند رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے فوری طور پر کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے ووہان شہر میں ایک ہزار بستروں پر مشتمل اسپتال تعمیر کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ کی انتظامیہ نے کرونا وائرس سے متاثرہ شہروں سے آنے والے افراد کو 14 روز تک گھروں میں ہی قیام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسی طرح کا ہدایت نامہ شنگھائی حکومت نے بھی جاری کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ووہان شہر کے میڈیکل اسٹورز میں ادویات کی قلت ہے جبکہ خوفزدہ شہریوں کی بڑی تعداد اسپتالوں کا رُخ کر رہی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیر تک شہر میں نیا اسپتال قائم کر دیا جائے گا۔
ماہرین صحت کے مطابق نئے وائرس کو نویل کرونا وائرس 2019 کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے علاج کے لیے کوئی دوا موجود نہیں۔ یہ وائرس تیزی سے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو رہا ہے۔
ماہرین صحت کو خدشہ ہے کہ نئے سال کی ہفتہ وار چھٹیوں کے لیے لاکھوں چینی شہری ہفتے کو آبائی علاقوں کا سفر کریں گے۔ جس سے یہ وائرس مزید پھیل سکتا ہے۔
SEE ALSO: کرونا وائرس ہے کیا اور اس سے کیسے بچیں؟چینی حکام نے بیجنگ کے قریب دیوارِ چین کے ایک حصے کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شنگھائی کے ڈیزنی لینڈ کو بھی ہفتے سے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کرونا وائرس فلو، کھانسی اور سانس کی بیماریوں کا موجب بننے والی 'وائرس فیملی' سے تعلق رکھتا ہے۔ جس میں سوائن فلو اور سارس جیسے وائرس بھی شامل ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق یہ وائرس بلیوں اور اُونٹ کے ذریعے بھی انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ البتہ چین میں پھیلنے والے اس وائرس کے حوالے سے مختلف چہ موگوئیاں جاری ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ووہاں شہر کی ہول سیل گوشت کی مارکیٹ میں آنے والوں میں یہ وائرس داخل ہوا۔
پاکستان میں حفاظتی اقدامات
کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے پاکستان میں بھی وزارتِ صحت کے جانب سے ایڈوئزری جاری کی گئی ہے۔
ملتان میں وائرس کے شبے میں دو چینی شہریوں کو نشتر اسپتال لایا گیا۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ملتان ڈاکٹر سلیم لغاری کا کہنا ہے کہ 40 سالہ فینگ فین کو 'آئسو لیشن وارڈ' میں منتقل کر دیا گیا۔ اُن کے بقول یہ چینی شہری چند روز قبل وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے پاکستان آیا تھا۔
ڈاکٹرز کے مطابق اُس کے خون کے نمونے تصدیق کے لیے قومی ادارہ صحت اسلام آباد بھجوا دیے گئے ہیں۔
ڈاکٹر سلیم لغاری کا کہنا ہے کہ دُوسرے مریض کو ابتدائی معائنے کے مطابق ملتان میں چینی شہریوں کے لیے قائم کیمپ میں بھجوا دیا گیا ہے۔ کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے شبہ میں دوسرا چینی شہری کراچی سے ملتان آیا تھا جس کے نمونے لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں۔