چین کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں اس کے دفاعی بجٹ میں سات فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
یہ دوسرا مسلسل سال ہے جس میں دفاعی اخراجات میں اضافے کو دس فیصد سے کم رکھا گیا ہے۔
2017 کے لیے دفاعی بجٹ کے بارے میں صحیح اعدادوشمار اتوار کو جاری کیے جائیں گے جب پارلیمان اپنے سالانہ اجلاس کا آغاز کرے گی۔
بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے میں توسیع پسندی کی وجہ سے اس کے ہمسایہ ممالک چین کی فوجی حکمت عملی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ چین نے اس متنازع علاقے میں مصنوعی جزیرے تعمیر کیے ہیں جو فوجی تنصیبات کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
چینی پارلیمان کی ترجمان فیو ینگ کا کہنا ہے کہ چین کے ہمسایہ ممالک کے اگر کوئی تحفظات ہیں تو ان کے بارے میں بات کی جاسکتی ہے۔
"گزشتہ ایک دہائی پر نظر ڈالیں تو کئی طرح کے تنازعات رہے ہیں، حتٰیکہ دنیا بھر میں (ہونے والی) کئی جنگوں میں بڑی تعداد میں لوگ ہلاک و زخمی ہوئے، املاک کو نقصان پہنچا، بہت سارے لوگ مہاجر بنے اور بے گھر ہوئے۔ ان میں سے کون سا (معاملہ) چین کی وجہ سے ہوا۔"
تقریباً 35 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ پر مشتمل بحیرہ جنوبی چین پر برونائی، ملائیشیا، ویت نام ، تائیوان اور فلپائن بھی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں اور یہاں ماہی گیری کے علاقے اور ممکنہ طور پر تیل، گیس اور دیگر قدرتی وسائل بڑی مقدار میں موجود ہیں۔
چین کے دفاعی بجٹ کے بارے میں خبر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند دنوں کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ دنیا کی سب سے طاقتور فوجی قوت ہے اور امریکہ کے دفاعی اخراجات میں دس فیصد اضافہ کیا جائے گا۔