شہریوں میں وہ 16 شدید زخمی افراد بھی شامل ہیں جو منگل اور بدھ کو غیر ملکی فیکٹریوں پر ویتنام کے مظاہرین کے دھاوے سے متاثر ہوئے تھے۔
جنوبی بحیرہ چین میں حدود کے تنازع کے باعث ویتنام میں ہونے والے ہلاکت خیز حملوں اور ہنگاموں کے بعد چین نے وہاں سے اپنے تین ہزار سے زائد شہریوں کو وطن واپس بلا لیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق واپس بلائے گئے شہریوں میں وہ 16 شدید زخمی افراد بھی شامل ہیں جو منگل اور بدھ کو غیر ملکی فیکٹریوں پر ویتنام کے مظاہرین کے دھاوے سے متاثر ہوئے تھے۔
یہ 16 افراد ان 150 مزدوروں میں شامل تھے جو ہاتنہ صوبے میں ایک اسٹیل پلانٹ پر حملے میں زخمی ہوئے۔ پرتشدد شکل اختیار کرنے والے یہ مظاہرے چین کی طرف سے اس سمندری علاقے میں تیل کی تنصیب لگانے کے اقدام کے بعد شروع ہوئے جس کی ملکیت کا دعویدار ویتنام بھی ہے۔
ہفتہ کو ہنوئی میں حکومت نے لوگوں سے مظاہرے ختم کرنے کا کہا تھا۔ ویتنام میں حکام نے کئی شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے بعد کہا تھا کہ کسی بھی طرح کا کوئی غیر قانونی اقدام ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان 1979ء میں ایک مختصر جنگ کے بعد ان مظاہروں سے چین اور ویتنام کے درمیان سفارتی تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
جنوبی بحیرہ چین کے بہت سے علاقوں پر چین اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرتا رہا ہے جس سے فلپائن، تائیوان، انڈونیشیا اور برونئی کے ساتھ اس کے بحری اور سفارتی تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔
امریکہ تواتر سے بیجنگ پر کشیدگی کو بڑھاوا دینے کا الزام عائد کرتا رہا ہےاور جمعرات کو امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے چین کے اعلیٰ فوجی عہدیدار کو بتایا تھا کہ بیجنگ کے اقدامات "خطرناک" ہیں۔ چینی جنرل نے بائیڈن سے کہا کہ بیجنگ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق واپس بلائے گئے شہریوں میں وہ 16 شدید زخمی افراد بھی شامل ہیں جو منگل اور بدھ کو غیر ملکی فیکٹریوں پر ویتنام کے مظاہرین کے دھاوے سے متاثر ہوئے تھے۔
یہ 16 افراد ان 150 مزدوروں میں شامل تھے جو ہاتنہ صوبے میں ایک اسٹیل پلانٹ پر حملے میں زخمی ہوئے۔ پرتشدد شکل اختیار کرنے والے یہ مظاہرے چین کی طرف سے اس سمندری علاقے میں تیل کی تنصیب لگانے کے اقدام کے بعد شروع ہوئے جس کی ملکیت کا دعویدار ویتنام بھی ہے۔
ہفتہ کو ہنوئی میں حکومت نے لوگوں سے مظاہرے ختم کرنے کا کہا تھا۔ ویتنام میں حکام نے کئی شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے بعد کہا تھا کہ کسی بھی طرح کا کوئی غیر قانونی اقدام ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان 1979ء میں ایک مختصر جنگ کے بعد ان مظاہروں سے چین اور ویتنام کے درمیان سفارتی تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
جنوبی بحیرہ چین کے بہت سے علاقوں پر چین اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرتا رہا ہے جس سے فلپائن، تائیوان، انڈونیشیا اور برونئی کے ساتھ اس کے بحری اور سفارتی تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔
امریکہ تواتر سے بیجنگ پر کشیدگی کو بڑھاوا دینے کا الزام عائد کرتا رہا ہےاور جمعرات کو امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے چین کے اعلیٰ فوجی عہدیدار کو بتایا تھا کہ بیجنگ کے اقدامات "خطرناک" ہیں۔ چینی جنرل نے بائیڈن سے کہا کہ بیجنگ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔