چین نے مرکزی چین کو ہانگ کانگ اور مکاؤ کے ساتھ سمندری ذریعے سے ملانے والے دنیا کے طویل ترین پل کا راستہ کھول دیا ہے, جو بیجنگ کی جانب سے اپنے نیم خود اختیار علاقوں پر گرفت سخت کرنے کی ایک تازہ ترین علامت ہے۔
چین کے صدر زی جن پنگ اور پل کے ذریعے رابطے میں آنے والے تینوں شہروں کے راہنما، جنوبی چین کے شہر ژوہائی میں ہونے والی افتتاحی قریب میں موجود تھے۔
اس پراجیکٹ پر 20 ارب ڈالر لاگت آئی ہے اور 54 کلومیٹر طویل راستے میں ایک زیر زمین سرنگ بھی شامل ہے۔
یہ پل ژوہائی کو ہانگ کانگ کے مالیاتی مرکز اور دریائے پرل ڈیلٹا کی دوسری جانب مکاؤ میں گیمبلنگ کے ایک مرکز سے ملاتا ہے۔
ہانگ کانگ میں رہنے والی ایک خاتون ریبیکا کو کہتی ہیں کہ اس پل کی تعمیر پر ہانگ کانگ کا بہت سرمایہ ضائع ہوا ہے۔ ہانگ کانگ کے عام شہریوں کے لیے یہ بے معنی ہے۔ ہم شاز و نادر ہی مرکزی چین جاتے ہیں۔ ہم یہ پل کم ہی استعمال کریں گے۔
ایک اور شہری لی چنگ کن کا کہنا تھا کہ میں تو ابھی تک اس پل پر نہیں گیا اس لیے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس پل کا تعمیر ہونا ایک اچھی شروعات ہے۔ اس سے تین شہروں کے درمیان آنے جانے میں آسانی پیدا ہو گی۔
بھاری سرمائے سے تعمیر ہونے والے اس پل پر ٹریفک بدھ کے روز سے شروع ہو رہی ہے۔