چین اور ایران نے اپنے ہمسایہ ملک افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین پر کام اور تعلیم کی پابندیاں ختم کرے۔ یہ مطالبہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ چین کے اختتام پر ایک مشترکہ بیان میں کیا گیا ہے۔ اس مشترکہ بیان میں دونوں فریقوں نے قریبی اقتصادی اور سیاسی تعلقات کی توثیق کی ہے اور انسانی حقوق اور جمہوریت سے متعلق مغربی معیاروں کو مسترد کیا ہے ۔
طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد لڑکیوں اور خواتین پر چھٹی جماعت کے بعد سکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے منتخب خواتین ارکان اور نمایاں عہدوں پر فرائض انجام دینے والی خواتین کو بھی کام کرنے سے روک دیا۔
ایران اور چین دونوں کی قیادت نےایک مشترکہ بیان میں افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ایک جامع حکومت تشکیل دیں جس میں تمام نسلی اور سیاسی گروپ شریک ہوں اور خواتین ،نسلی اقلیتوں اور دوسرے مذاہب کے خلاف امتیازی اقدامات ختم کریں ۔ بیان یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ اوراس کے نیٹو حلیف ممالک کو افغانستان کی موجودہ صورت حال کا ذمے دار ٹھہرایا جانا چاہیئے ۔
امریکہ نے طالبان کے خلاف منتخب افغان حکومت کی حمایت کی ۔ تاہم حکومتی اخراجات میں اضافے اورطالبان کی بحالی کے عمل کو روکنے میں ناکام ہو جانے والی حکومت کیلئے عوامی حمایت میں کمی کے باعث امریکہ نے وہاں سے فوجیں واپس بلا لیں۔
ایران کی سخت گیر اسلامی حکومت کی جانب سے خواتین کے حقوق پر زور توجہ طلب ہے ۔ کیونکہ خود اسی حکومت کو ملک گیر مظاہروں کا سامنا ہے جو پولیس کی تحویل میں ایک نوجوان خاتون کی موت کا نتیجے میں سامنے آئے ہیں۔ اس خاتون پر لباس کے مخصوص معیار کی پابندی نہ کرنے کا الزام تھا۔
چین اور ایران کے مشترکہ بیان کے ایک بڑے حصے میں مضبوط اقتصادی اور سیاسی تعلقات ، مشرق وسطی میں امن اور انصاف کی جستجو اور جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔ جب کہ تہران پر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا الزام لگایا جاتا ہے ۔چین کے لیڈر شی جن پنگ کے ساتھ کی گئی ملاقات میں رئیسی نے ہانگ کانگ میں جمہوریت کے خلاف چینی کارروائی اور خود مختار جمہوری تائیوان پر چین کی ملکیت کے دعوے کی حمایت کی ۔
چین اور ایران روس کے ساتھ خود کو امریکی طاقت کے مقابلے میں توازن برقرار رکھنے والے عوامل کے طور پر پیش کرتے ہیں ۔ جہاں تک ایران کا تعلق ہے وہ یوکرین پرروس کے حملے کے سلسلے میں ٹھوس امداد فراہم کر رہا ہے ۔
SEE ALSO: افغان طالبان کا نیا اقدام؛ طالبات کے نجی جامعات کے داخلہ ٹیسٹ دینے پر بھی پابندی عائدچین کے صدر شی نے چین کے سرکاری ٹیلی ویژن اور اس کی ویب سائیٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’چین ایران کی جانب سےاپنی خود مختاری کے تحفظ اور یک طرفہ مؤقف اور بیرونی دباؤ کے خلاف مزاحمت میں اس کی حمایت کرتا ہے‘‘۔
ایران کو واشنگٹن اور مغربی ممالک کی جانب سے عائد برسوں سے جاری تجارتی اور اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے ۔امریکہ کی حکومت نے 2018 میں اس نیٹ ورک تک ایران کی رسائی کو ختم کر دیا تھا جو عالمی بینکوں کو مربوط کرتا ہے۔
اس رپورٹ کی کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں